کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ڈائریکٹر مکی آرتھر نے ٹیم سے الگ ہونے کے بعد پہلی بار لب کھولے ہیں، وہ کہتے ہیں کڑوا سچ یہی ہے کہ پاکستان کرکٹ مایوس کن صورتحال میں ہے۔ ہم نے کنٹریکٹ کے مطابق تین ماہ کی سیٹلمنٹ حاصل کی اگر فوری استعفے دیتے تو ہمیں کچھ نہ ملتا ، پی سی بی نے کہا کہ کوچز نے نئی ذمے داری قبول نہیں کی ، جوکہ ناممکن تھا ،کنٹریکٹ کے مطابق پی سی بی ہمیں نئی ذمے داریاں نہیں دے سکتا تھا۔ میں اب بھی پاکستان ٹیم کو فالو کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا ۔ ورلڈ کپ کے بعدریویو تو بس ایک ڈرامہ تھا ،میرے لیے ذکاء اشرف کے لیے زیادہ عزت ہوتی اگر وہ مجھے سیدھا بول دیتے ، مجھے یہ اس وقت سب ڈرامہ لگا جب محمد حفیظ پہلے ہی پی سی بی آفس بیٹھے تھے ۔ جمعرات کو غیر ملکی ویب سائٹ کو انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے بعد ہم لاہور واپس آگئے، ہم نے آسٹریلوی دورے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، ٹیم اور کمبینیشن کے بارے میں بھی سوچ لیا تھا جب پاکستان پہنچے تو یہاں مکمل خاموشی تھی۔ ذکاء اشرف ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لینا چاہتے تھے ، میں نے گرانٹ بریڈ برن اور منیجر ریحان الحق نے پریزینٹیشن دی ۔ ریویو کے اجلاس میں وقفہ آیا میں نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل عثمان واہلہ سے دورئہ آسٹریلیا کے لیے لاجسٹکس پر بات کی، میں حیران تھا کہ اس ریویو میں اتنی بریک کیوں آگئی ہے اس دوران مجھے کان میں آہستہ سے بتایا گیا کہ ذکاء اشرف مجھے اکیلے میوزیم میں ملنا چاہتے ہیں۔ ذکاء اشرف نے بہت سوالات پوچھے اور پھر کہا کہ ہم سپورٹ اسٹاف اور کپتان کو ہٹانے جا رہے ہیں۔