اسلام آباد (قاسم عباسی )عمران خان کے خلاف تین فیصلے پہلے سے ہی جاری ہوچکے ہیں جبکہ کم از کم 4 دیگر مقدمات میں فیصلے آنے کو ہیں۔
تین سزاؤں والے مقدمات میں سے دو توشہ خانہ اور ایک سائفر سے متعلق مقدمہ ہے تاہم سابق وزیراعظم عمران خان کو ابھی 190 ملین پاؤنڈ کی بدعنوانی کے القادر ٹرسٹ کے مقدمے میں، غیر اسلامی نکاح کے مقدمے میں اور الیکشن کمیشن پاکستان کی توہین کے مقدمے میں ابھی نتائج دیکھنا باقی ہیں۔
گزشتہ ہفتے میں عمران خان کو شاہ محمود قرشی کے ساتھ سائفرکیس میں 10 سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔
اگلے ہی دن توشہ خان ریفرنس میں عمران خان کو ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ 14 سال قید اور 78 کروڑ 70 لاکھ روپے فی کس جرمانہ ہوا۔جبکہ ماضی میں خان کو 5 اگست کو ایک علیحدہ مقدمے میں سزد دی گئی تھی جس میں انہیں اسلام آبادکی ڈسٹرکٹ کورٹ نے تین سال قیدکی سزادی تھی۔
ہائیکورٹ نے یہ سزا معطل کردی تھی تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا کی معطلی خلاف دائر عمران خان کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
اس کے باوجود کہ عمران کو ان تین مقدمات میں سزا ہوچکی ہے عمران خان کو کم از کم چارسنگین مقدمات مین فیصلوں کا انتظار کر نا ہے۔