• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیس کا فیصلہ سیاسی مقاصد اور کردار کشی کیلئے ہے، بیرسٹر گوہر

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کے خلاف عدت میں نکاح کیس کا فیصلہ سیاسی مقاصد اور کردار کشی کےلیے ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جج صاحب سے میں نے کہا آپ سے یہ توقع نہیں تھی، یہ ایسا کیس ہے جس کا نہ سر ہے نہ پاؤں۔

انکا کہنا تھا کہ ابھی تک جج صاحب نے فیصلے پر دستخط نہیں کیے، فیصلہ سیاسی مقاصد اور کردار کشی کےلیے ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میں نے جج صاحب سے کہا کہ آپ سے مایوسی ہوئی، یہ کیس عون چوہدری کے ایما پر بنایا گیا تھا۔

انکا کہنا تھا کہ ایک بیہودہ کیس میں بھی زیادہ سے زیادہ سزا 7 سال ہوگئی، جس کی توقع کی جارہی تھی وہی ہوا۔ زبانی اعلان کیا گیا ہے، فیصلے کی کاپی تک نہیں دی گئی۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ بےبنیاد، غیر اخلاقی قسم کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ مولوی صاحب نے خود تسلیم کیا عون چوہدری مجھے اٹھا کر لے آیا تھا۔

انکا کہنا تھا کہ 2 دن کے اندر 14، 14 گھنٹے سماعت کرکے ٹرائل کیا گیا، سب کچھ غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر ہو رہا ہے۔ سب کچھ سیاسی مقاصد کےلیے کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ بانی پی ٹی آئی کی کردار کشی کےلیے کیا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی دیگر سیاستدانوں سے الگ ہیں۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے ووٹر، سپورٹر، عوام کےلیے پیغام دیا ہے، بانی پی ٹی ئی نے کہا کہ تاریخ میں سب سے پہلے توشہ خانہ کیس میں ہمیں سزا ہوتی ہے۔

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو بھی 14 سال کی سزا ہوتی ہے، جس کا اس سے تعلق نہیں۔ نہ انہوں نے تحفہ لیا اور دیا، ٹیکس اور رسید انکے نام بھی نہیں، پھر بھی سزا دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ جس کی حکومت سازش سے ختم کی گئی اسکے خلاف ٹرائل چلایا گیا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی ٹرسٹی کے خلاف نیب کا کیس بنا ہے۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار ایک سیاسی جماعت کتے انٹرا پارٹی الیکشن کو دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کی لیڈر شپ جیل میں ہے۔ جس طرح سے الیکشن سے باہر کی کوشش کی جارہی ہے سب کے سامنے ہے۔

انکا کہنا تھا کہ فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، امید ہے انصاف ملے گا۔ عدلیہ کو بار بار یاد دلا رہے ہیں آپ پر اعتماد اور امید ہے، بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جج صاحب نے قانون کے مطابق کاپی دیکر آپ سے دستخط لینے ہوتے ہیں۔ جج صاحب کے پاس فیصلے کی کاپی نہیں تھی، نہ دستخط کیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے عدالت کو کہا تھا عدت کے بعد یکم جنوری کو نکاح ہوا، بانی پی ٹی آئی نے بچوں کو اعتماد میں لینے کے بعد دوسری فیملی تقریب رکھی۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وہ تقریب بچوں کو بتانے کےلیے تھی، دعا کےلیے تقریب تھی، اس میں نکاح نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ نکاح کےلیے نکاح نامہ بھی ایک ہے، اسکا کوئی دوسرا ثبوت نہیں کہ نکاح پڑھایا گیا ہو، جج صاحب نے اس تقریب پر غور کرکے کہا یہ نکاح ہے، جج صاحب نے کہا تقریب کو دیکھ کر کہ دوسرا نکاح اس تاریخ کو ہوا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ جج صاحب نے پہلی شادی کو درست نہیں سمجھا، دوسری کو درست سمجھا، اس لیے جج صاحب نے 7 سال قید، 5 لاکھ جرمانہ عائد کیا۔ جرمانے کی عدم عدائیگی پر بھی جج صاحب نے 4، 4 ماہ قید کی سزا سنائی۔

انہوں نے کہا کہ اپنے ووٹر کےلیے بانی پی ٹی آئی نے کہا، پُرامن رہو، برداشت کرو، بانی پی ٹی آئی نے کہا میں نے کوئی ڈیل نہیں کرنی۔

انکا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ڈیل کرنی ہے تو پاکستانی کی ترقی کےلیے کروں گا، 8 تاریخ کو نکلو، پُرامن رہو، حق رائے دہی استعمال کرکے اپنے امیدوار کو کامیاب کراؤ۔

قومی خبریں سے مزید