• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران، بشریٰ نکاح غیرشرعی، بانی PTI اور ان کی اہلیہ کو 7-7 سال قید، 5-5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا، 51 صفحات کا فیصلہ

اسلام آباد(رپورٹ:،رانا مسعود حسین)سینئر سول جج اسلام آباد ،قدرت اللہ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر، خاور فرید مانیکا کی جانب سے بشری بی بی اور عمران خان کے خلاف، نکاح سے قبل ناجائز تعلقات قائم کرنے ، دوران عدت نکاح پڑھوانے اور لاہور میں نکاح پڑھوانے کا ڈرامہ رچانے کے الزامات پر مبنی پرائیویٹ استغاثہ سے متعلق محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ملزم عمران خان اور بشری بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5،5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی ، عدم ادائیگی جرمانہ کی صورت میں ملزمان کو مزیدچار چار ماہ قید کی سزا بھگتنا ہو گی، عدالت نے51صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا ،جس میں قرار دیاگیا کہ اس مقدمہ میں سپریم کورٹ کا 39 دن کی عدت والا فیصلہ لاگو نہیں ہوتا،ملزمان تعزیرات پاکستان کی دفعہ 496 کے تحت غیر قانونی و غیر شرعی نکاح کے مرتکب ٹھہرے ہیں ،گزشتہ روز سینئر سول جج قدرت اللہ نے خاور فرید مانیکا کی جانب سے ملزم عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف نکاح کے اوپر نکاح اورزناء سے متعلق تعزیرات پاکستان کی دفعات ہاء /34 496(b) ، 496کے تحت دائر کئے گئے پرائیویٹ استغاثہ سے متعلق تفصیلی فیصلہ سنایا، اس موقع پر ملزمان کے وکلا، بیرسٹر گوہر علی، عثمان گل ، خالد یوسف اوردیگر عدالت میں موجود تھے جبکہ ملزمان عمران خان اور بشری بی بی کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں عمران خان اور بشری بی بی کا یکم جنوری 2018 کو کیا جانے والا نکاح غیر قانونی و غیر شرعی قراردیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار خاور مانیکا ملزمان کا یکم جنوری 2018 کا نکاح غیر قانونی اور فراڈ پر مبنی ہونا ثابت کرنے میں کامیاب رہے ، انہوں نے ثابت کیا کہ یکم جنوری 2018 کی شادی کی تقریب بدیانتی پر مبنی تھی،درخواست گزار نے یہ بھی ثابت کیاکہ یہ نکاح فراڈ کی نیت سے ہواتھا جبکہ استغاثہ بھی یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا کہ ملزمان کا یکم جنوری 2018 کا نکاح فراڈ پر مبنی تھا،اس لئے دونوں کے کیخلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 496 کے تحت جرم ثابت ہوتا ہے، جس میں دونوں ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 7، 7 سال قید، اورمبلغ 5، 5 لاکھ روپیہ جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے، جبکہ عدم ادائیگی کی صورت میں دونوں کو 4، 4 ماہ اضافی قید کاٹنا ہوگی، تفصیلی فیصلے کے مطابق درخواست گزار خاور مانیکا نے حلفیہ بیان دیا کہ دونوں ملزمان نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنا کے دوران آپس میں تعلقات استوار کئے جبکہ ملزمان کی جانب سے بھی تنہائی میں ہونے والی ملاقاتوں سے متعلق خاور مانیکا کے بیان کی تردید بھی نہیں کی گئی بلکہ ملزمان نے اپنے اپنے بیانات میں آپس میں رابطے کی تصدیق کی ،عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ دونوں ملزمان دوسرے مقدمات میں پہلے ہی جیل میں ہیں اس لئے اس کیس میں وارنٹ آف کمٹمنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ، راولپنڈی کو جاری کیا جاتا ہے اور سنائی گئی سزا سے گزرنے کیلئے دونوں ملزمان کو جیل میں رکھنے کا اختیار دیا جاتاہے، فیصلے کے مطابق ملزمان کیخلاف یکم جنوری 2018 کے نکاح سے پہلے بھی روابط ہونا ثابت ہوگیا ،عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار ،خاور مانیکا نہ صرف بشری بی بی کے سابق شوہر، بلکہ ان کے 5 بچوں کے والد بھی ہیں،اور انہوں نے حلف پر بیان دیا کہ دونوںملزمان کے روابط پی ٹی آئی کے 2014 کے دھرنا سے استوار ہونا شروع ہوئے تھے اور یہ اکیلے گھنٹوں ملاقات کیاکرتے تھے، فیصلے کے مطابق ملزمان خاور مانیکا کی غیر موجودگی میں ملتے تھے،تاہم دونوں نے آپس میں کسی بھی غلط تعلق کی تردید کی ، فیصلہ کے مطابق دونوں کا ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے اور دونوں کی جانب سے نکاح سے پہلے روابط ہونے کی نفی نہیں کی گئی ، ملزمان نے ان روابط کے حوالے سے تسلیم کیا ، صرف ناجائز تعلقات (زناء )سے انکار کیا ،فیصلے کے مطابق یہ بھی ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ اس وقت ملزمہ بشری بی بی خاور مانیکا کی اہلیہ اور انکے 5 بچوں کی ماں تھی جبکہ یہ بھی تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ درخواست گزار خاور مانیکا ،عمران خان اور بشریٰ بی بی دین اسلام کے پیروکار ہیں۔

اہم خبریں سے مزید