اسلام آباد (فاروق اقدس) ماضی کی مقبول سیاسی جماعت اور حکمران والدین کی نسبت سے پارٹی کے موجودہ چیئرمین بلاول بھٹو ملک کے وزیراعظم بننے کی شدید خواہش میں مبتلا ہیں اور پی ڈی ایم کی حکومت میں ان کی بحیثیت وزیر خارجہ شمولیت پارلیمانی سیاست اور قومی اسمبلی میں ا ن کا فعال کردارادا کیا ہے اب وزیراعظم کیلئے واحد آپشن بلاول بھٹو ،کیا وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے باہر ہوگئے ؟ انتخابات کے حالیہ نتائج کے پیش نظر کوئی ایک جماعت بمشکل ہی حکومت بنانے کی پوزیشن میں آئے گی، تاہم اعلیٰ اور اہم مناصب کی باہمی تقسیم کے سمجھوتے پر انہیں وزیر خارجہ کی وفاقی سطح کا کوئی دوسرا منصب حاصل ہوجائے کیونکہ ویسے بھی مسلم لیگ (ن) اور آزاد امیدواروں کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اب تیسری پوزیشن میں آتی ہے اس لئے دانندگان سیاست کا ہی نہیں بلکہ وافقان حال کا بھی یہی کہنا ہے کہ حالات کے پیش نظر اب ان کیلئے وزارت عظمیٰ کی خواہش کا تعاقب لاحاصل ہوگا، تاہم اس مقصد کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے اپنی بھرپور انتخابی مہم کے دوران جلسوں، ریلیوں، ٹی وی ٹاک شوز اور انٹرویوز میں اپنے وزیراعظم بننے کی خواہش کا اظہار ہی نہیں بلکہ یہ دعویٰ بھی کرتے رہے ہیں کہ پاکستان کے آئندہ وزیراعظم وہ خود ہوں گے۔ آصف علی زرداری بھی اپنی اس خواہش کا اظہار بار بار کرچکے ہیں کہ وہ اپنی سیاسی زندگی کا ثمر بلاول بھٹو کو وزیراعظم کی حیثیت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ پی پی پی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں بلاول بھٹو نے اپنا نام وزیراعظم کے منصب کیلئے اتفاق رائے سے منظور بھی کرالیا تھا اور انتخابی مہم کی آخری شب بھی ایک ٹی وی انٹرویو مین ان کا یہ کہنا تھا کہ ۔ ملکی سیاست میں وزیراعظم پہلا آپشن اور متبادل آپشن بھی میں ہی ہوں۔ پھر سابق وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں وزیر خارجہ کے منصب کا حصول انہوں نے اپنی خواہش پر تقاضے کے انداز میں کیا تھا جس میں یقیناً ان کے والد کی ہدایت اور مشاورت بھی شامل رہی ہوگی۔ اس حوالے سے اس وقت یہ ذکر بھی خوب ہوا تھا کہ ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو بھی ایوب خان کے وزیر خارجہ رہ چکے ہیں اور پھر وزیراعظم بنے تھے، ان کی والدہ بینظیر بھٹو بھی خارجہ امور میں گہری دلچسپی رکھتی تھیں اور انہوں نے اپنی عملی سیاست کے آغاز میں پاکستان کی وزارت خارجہ میں کچھ عرصہ بطور ٹرینی بھی گزارا تھا۔ اس لئے پی ڈی ایم کی حکومت میں ان کا وزیر خارجہ بننا اسی سلسلے کی ایک کڑی اور آئندہ کیلئے ملک کا وزیراعظم بننے کی حکمت عملی کا حصہ تھا۔ یادیش بخیر وزیر خارجہ کی حیثیت سے بلاول بھٹو نے جہاں بیرون ممالک کے ریکارڈ دورے کئے ان میں سب سے زیادہ دورے امریکہ کے تھے جن کی تعداد 10 کے لگ بھگ تھی۔ ان کے ان سرکاری اور نجی دوروں میں مصروفیات اور رابطوں کو بھی ان کی وزیراعظم بننے کی خواہش کی تناظر میں دیکھا گیا تھا اور اس وقت بھی یہ تاثر خاص و عام تھا کہ بلاول بھٹو اپنے امریکہ کے دوروں میں رابطوں کے مواقعوں اور اہم حکومتی شخصیات سے ملاقاتوں میں انہیں اپنی CV پیش کرتے تھے اور اس مقصد کیلئے ماحول بناتے تھے۔