• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاش! ہو کوئی تو آواز لگانے والا

جو کہے، دورِ مسرّت ہے وہ آنے والا

فی زمانہ تو ہیں حالات بھی بد سے بدتر

یہ بُرا وقت یہاں سے نہیں جانے والا

اب کہ اشیا ہیں گراں، آدمی لیکن ارزاں

اب یہاں کوئی نہیں، مُژدہ سُنانے والا

یہ بھی معلوم نہیں، کون ہے ہم کو درکار

زندگی جینے یا مرنے کا بتانے والا

رُوبرو روتے، کوئی کاش تو ایسا ہوتا

کاش! ملتا تو کوئی ہنسنے ہنسانے والا

مستقل ہار سے کچھ بھی نہیں سیکھا ہم نے

کوئی ملتا ہی نہیں، ہم کو سکھانے والا

کیسے مٹّی میں ملے، اہلِ وطن کے ارماں

کتنا مضبوط ہوا، ہم کو مٹانے والا

اے قمرؔ! ختم کرو، قوم کی نوحہ خوانی

ڈھونڈنے نکلو، کوئی گیت سُنانے والا