کراچی ( عمار حبیب خان) حال ہی میں منعقد ہونے والے انتخابات سیاسی استحکام فراہم کرنے کے حوالے سے بہت کچھ چاہتے ہیں جس کے نتیجے میں میکرو اکنامک استحکام آسکے۔
پاکستان کو کسی بھی نئی سہولت کی توسیع روکنے کےلئے آئی ایم ایف کو خطوط بھیجنے کی کوشش سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے، ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے کہا ہے کہ عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھے گئے مجوزہ خط کو نظر انداز کیا جائے گا اور اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، تاہم یہ ایک خوفناک آئیڈیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی ظفر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ انتخابات میں دھاندلی کی وجہ سے پاکستان کی حمایت بند کی جائے۔
سوال یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کے انتخابات کو دیکھنے کے لئے کیوں کہا جا رہا ہے اور قرض دہندہ اس بارے میں کیا کر سکتا ہے۔
ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے بھی اس بات کی نشاندہی کی جنہوں نے جمعرات کوایک بیان میں کہا کہ عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھے گئے مجوزہ خط کو نظر انداز کیا جائے گا اور اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، تاہم یہ ایک خوفناک آئیڈیا ہے۔
پاکستان کو ایک نئے قرض کی اشد ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہونا معیشت کے لئے تباہ کن ہوگا۔پاکستان کم ترقی کے جال میں پھنسا ہوا ہے۔
آبادی میں اضافے کی شرح سےقرضوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ،یہاں تک کہ معیشت کو درآمدات کی مالی اعانت والی کھپت سے ہٹ کر سرمایہ کاری اور برآمدات پر مبنی ترقی کی طرف منتقل نہیں کرلیا جاتا۔
حقیقت یہ ہے کہ ملک کو لیکویڈیٹی بحران سے نکلنے کے لئے آئی ایم ایف فنڈنگ تک رسائی کی ضرورت ہے ، جس سے میکرو اکنامک استحکام میں مدد مل سکتی ہے۔