اسلام آباد (ایجنسیاں)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں سائفر کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ ہر سائفر کی ایک ایک کاپی کا حساب ہوتا ہے‘عمران خان نے خود ٹی وی پر بیٹھ کر کہا کہ ان سے حکومت پاکستان کی انکرپٹڈ کاپی گم ہو چکی ہے، خان صاحب جب اس کو عوامی جلسے میں لہرا رہے تھے اور اس پر سیاست کر رہے تھے تو ان کو پتہ تھا کہ سائفر کیا ہے‘جب خان صاحب کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اگلے دن وہ سائفر ایک بین الاقوامی اشاعتی ادارہ میں شائع ہوتا ہے‘سیاست کیلئے اس سائفر کو شائع کیا گیا‘یہ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی حرکت تھی جو قابل مذمت ہے ‘قانون کے مطابق اس کی تحقیقات ہونی چاہئے اور سزائیں بھی ملنی چاہئیں‘ اگر ایک کاپی پاکستان کے دشمن کو مل جاتی ہے تو وہ ہمارا کوڈ ٹریک کر سکتے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے بلاول بھٹو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ نام کے ساتھ بھٹو لگانے سے کوئی بھٹو نہیں بن جاتا‘سائفر ایک حقیقت ہے اور جس نے حکومت ختم کی اس کا ٹرائل ہونا چاہیے‘سنی اتحاد کونسل کے اسد قیصر نے سائفر پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ تو کہتے تھے سائفر جھوٹ کا پلندہ ہے،کیا یہ نہیں کہتے تھے کہ سائفر نہیں ہے۔بلاول کی تقریر کے دوران ایوان میں سنی اتحادکونسل کے ارکان نے شدید ہنگامہ ‘ نعرے بازی ،گوزرداری گو کے نعرے لگا دیئے۔ پیرکو اپنے خطاب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ کوئی بھی آئین کی خلاف ورزی کرے تو اسے سزا ملنی چاہیے‘جو لیکچر دینا چاہیں وہ ایک دوسرے کو لیکچر دیں ہمیں لیکچر نہ دیں‘یہ جھوٹا الزام لگائیں گے تو ہم جواب بھی دیں گے‘اگر ہم سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست نہیں کریں گے تو باقی اداروں سے بھی امید نہ رکھیں‘یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی ہمارے ادارے پر حملہ کرےاور پاکستان اس بات کو بھول جائے۔