• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد(رپورٹ:،رانا مسعود حسین ) سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس پرفیصلہ محفوظ کرلیاجو آئندہ چند دنوں میں مختصراً جاری کردیا جائے گا ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 9 رکنی لارجر بینچ کے روبرو کیس کی کاروائی سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کی گئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف قتل کے الزام کی دوبارہ تفتیش مکمل غیر قانونی تھی ، ٹرائل میں بھی ضابطے کی خلاف ورزیاں ہوئیں، ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی تھی، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ٹرائل میں ضابطے کی خلاف ورزی ہوئی تھی ، جسٹس سید اظہر حسن رضوی نے مقدمہ قتل کا ہائی کورٹ میں ٹرائل کرنے پر سوالات اٹھاتے ہوئے آبزرویشن دی کہ پانچ رکنی لاجر بینچ بنانے کا کیا جواز تھا ؟دو جج بھی ٹرائل کرسکتے تھے،جبکہ ہائی کورٹ میں ٹرائل کی وجہ سے ملزم اپیل کا موقع ملنے سے محروم ہوا تھا ،مقتول نواب محمد احمد خان کے بیٹے احمد رضا قصوری نے صدارتی ریفرنس کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ نے ایک حتمی فیصلے کو صدارتی ریفرنس کے ذریعے دوبارہ کھولا تو فلڈ گیٹ کھل جائے گا اور مقدمات کی سونامی آجائے گی ، چونکہ اس وقت کے صدر مملکت آصف علی زرداری معاملہ کے متاثرہ فریقین میں سے ایک ہیں ،اس لئے وہ اپنے سسر کا کیس دوبارہ کھولنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 186کے تحت نہیں بھیج سکتے تھے ،طاقتور حکمران کے خلاف مقدمہ درج کرنا آسان کام نہیں تھا،آج بھی عمران خان پنجاب میں حکومت کے باجود خود پر حملہ کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کرواسکے ،پی ٹی آئی کو انتخابی نشان نہ دینے کے مقدمہ کا فیصلہ بھی انکے خلاف ہوگیاہے ،عدالت ایک بند کیس پر دوبارہ نظر ثانی کرنے کی بجائے ماڈل ٹاؤن کیس اور بے نظیر بھٹو کے زیر التوا ء کیس میں انصاف فراہم کرے۔

اہم خبریں سے مزید