• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ دوبارہ انہیں گود لے، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا محاذ آرائی کی سیاسی حکمت عملی کیساتھ بانی پی ٹی آئی کا مفاہمت کا پیغام قابل قبول ہوگا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہاکہ عمران خان چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ دوبارہ انہیں گود لے لے، عمران خان سمجھتے ہیں مفاہمت کا ہاتھ بڑھانےسے انکے نام پر کراس واپس ہوسکتا ہے، اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان اعتماد کا شدید بحران ہے.

 عمران خان سے بات کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھے گا،پروگرام میں تجزیہ کار ارشادبھٹی ،عمرچیمہ ،شہزاد اقبال اور محمل سرفراز نے اظہار خیال کیا۔

ارشاد بھٹی نے کہا کہ عمران خان کا نو مئی کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا بیان دیر آید درست آید کہا جاسکتا ہے، عمران خان کو اس بیان کو لے کر مفاہمت اور میثاق پاکستان کی طرف آگے بڑھنا چاہئے، پی ٹی آئی کو عوام کی مہربانی سے آٹھ فروری ملا ہے، عمران خان سے بات کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھے گا.

عمران خان نے انتخابات میں دھاندلی ثابت کرنے کیلئے پشاور میں نور عالم، لاہور میں نواز شریف اور یاسمین راشد، عون چوہدری اور سلمان اکرم راجہ اور اسلام آباد کا کوئی بھی حلقہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ عمران خان روزانہ بیانات بدلتے رہتے ہیں، عمران خان کے بیان کا مطلب ہے وہ اب بھی سیاسی قیادت سے رابطے کے حق میں نہیں ہے، عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے کہہ رہے ہیں کہ اب جو کام پی ڈی ایم حکومت سے کروانا چاہتے ہیں وہ میں کردوں گا، اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان اعتماد کا شدید بحران ہے.

 فوج سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ رابطے کا ذریعہ ہیں تو ان پر کافی سختی آئی ہے۔

شہزاد اقبال نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے عمران خان سے کسی سطح پر بات چیت ہوتی نظر نہیں آرہی، کور کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ تو پی ٹی آئی کے بیانیہ کیخلاف تھا۔