کراچی (جنگ نیوز) سابق نگراں وزیراعظم نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مستقبل میں شا ید سیاسی جماعت بنالوں ، نگراں دور میں انسانی حقوق کی زیادہ خلاف ورزیاں نہیں ہوئیں، بطور قوم متحد ہوکر کام کرنے میں کوتاہیاں ہوئیں، ”جیونیوز“ کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قیمتی تحفے ملے نہ وصول کئے، اس آزمائش سے محفوظ رہا ، نگراں حکومت میں فواد حسن فواد، محمد علی، اعجاز گوہر اور شمشاد اختر کی کارکردگی سب سے بہتر رہی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی دوروں کے دوران اُنہیں تحائف میں صرف کھجوریں اور حلوے ملے اور کھانے پینے والی اشیا توشہ خانہ میں جمع نہیں کرانی ہوتیں۔ خدا نے مجھے محفوظ رکھا، نہ کسی نے قیمتی تحفہ دیا نہ ہی ہم نے وصول کیا۔ اس آزمائش سے بھی اللہ نے ہمیں بچائے رکھا۔ اپنے مستقبل کے بارے میں اُنہوں نے بتایا کہ شاید وہ کوئی نئی سیاسی جماعت بنا لیں یا شاید کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرلیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت ہے، بطور قوم متحد ہو کر کام کرنے میں کوتاہیاں ہوئی ہیں، ہم بسااوقات قوم کی صورت میں سامنے نہیں آتے ہیں، ہم مجموعی طو پر مایوسی اور یاسیت کی کیفیت میں جارہے ہیں اس سے نکلنا ہوگا، بیوروکریسی کو نااہل نہیں کہا جاسکتا بہت سے قابل بیوروکریٹس ہیں، بیوروکریسی ایک خوف کے ماحول میں کام کرتی ہے جس نے ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے، پاکستان کے بہترین دماغ پبلک سیکٹر کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر کی طرف جارہے ہیں، محدود مدت ہونے کی وجہ سے بیوروکریسی میں اصلاحات نہیں کرسکے، بیوروکریسی میں اصلاحات منتخب حکومت کا مینڈیٹ ہے۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ معیشت کی زبوں حالی کی وجہ آمدنی سے زیادہ اخراجات ہیں، معیشت کی بحالی کیلئے اخراجات کم اور آمدن زیادہ کرنا ہوگی، نگراں حکومت نے ایف بی آر اصلاحات پر موثر انداز کام کیا ہے ،منتخب حکومت اسے آگے لے کر چلتی ہے تو صورتحال بہتر ہوگی، ریٹیل سیکٹر، ایگریکلچر سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں وزیراعظم نگراں ہی کیوں نہ ہو برائے نام نہیں ہوتا،ان سے مشاورت کی جاتی ہے اور فیصلہ ساز ی میں ان کا کردار ہوتا ہے۔