کراچی (نیوز ڈیسک)سابق صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان بڑے مشکل حالات سے گزر رہا ہے
سیاسی قوتیں اور اسٹیبلشمنٹ پاکستان کو جوڑنے کے لیے اچھے اقدام کریں اور ملک کو جوڑنے کے لیے سب سے اہم بات عمران خان کی رہائی ہے، اگر ان کا ’اچھی‘ عدالت کے اندر ٹرائل ہو تو وہ بہت جلدی رہا ہو جائیں گے،پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ دوریاں ختم کرنے کیلئے جو ہوسکتا تھا کیا،لیکن اس میں مجھے کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی ۔
سائفر کے حوالے سے سوال پر سابق صدر مملکت نے کہا کہ وزیر حلف اٹھاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ کوئی بھی راز مجھے پتا چلے گا تو میں وزیراعظم کی اجازت کے بغیر اس راز کا پبلک نہیں کروں گا لیکن جب وزیراعظم حلف اٹھاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ کوئی بھی چیز مجھے پتا چلے تو میں اس بات کا فیصلہ کروں گا کہ عوام کے مفاد میں اسے پبلک کرنا ہے یا نہیں، وزیراعظم تو آئین کے مطابق حلف ہی یہی اٹھاتا ہے کہ جس چیز کو میں سمجھتا ہوں کہ پبلک کے سامنے عیاں کرنا چاہیے تو میں وہ کروں گا، سائفر بھی اسی کی ایک مثال ہے
سابق صدر مملکت نے صدارت کا منصب چھوڑنے کے بعد کراچی میں پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے میری بہت عزت افزائی کی اور عمران خان نے مجھے صدر کے عہدے کے لیے منتخب کیا جس کے لیے میں ان کا مشکور ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بڑے مشکل حالات سے گزر رہا ہے جو سب کے سامنے عیاں ہیں کہ معیشت دو تین سال سے زوال پذیر رہی ہے اور ملک انتشار کا شکار رہا ہے، ملک کے معاملات کو صحیح سمت میں لے جانے کے لیے ہر کوشش کی جائے ، ملک کو جوڑا جائے اور ملک میں منافرت کو کم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک نے جس مینڈیٹ کا اظہار کیا ہے اس کا احترام کیا جائے، عمران خان پر 200 کے قریب مقدمات ہیں جس میں سے تین بڑے مقدمات کے فیصلے بھی آئے ہیں اور اگر ان کا ’اچھی‘ عدالت کے اندر ٹرائل ہو تو وہ بہت جلدی رہا ہو جائیں گے۔
عارف علوی نے کہاکہ پاکستان کو جوڑنے کے لیے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ عمران خان کو رہا ہونا چاہیے اور میں یہ بات ابھی نہیں کہہ رہا بلکہ اگر آپ نے میری گزشتہ دو ماہ کی تقریریں سنی ہوں تو میں نے اس میں بھی مینڈیٹ کا ذکر ہے۔