اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) ملک میں ایل این جی کی معمول کے مطابق فراہمی کو برقرار رکھنے کےلیے کمرشل بینکوں سے اب کوئی قرضے نہیں لے گی اس کی بجائے سوئی سدرن اور ناردرن گیس کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بینکوں سے مطلوبہ رقوم کااہتمام کریں تاکہ پی ایس او کو گیس کی بروقت درآمد کے لیے ایل سی کھولنے اور ریٹائر کرنے تک محدود رکھا جائے۔ وزارت توانائی کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ پی ایس او نے ایل این جی کی درآمد کےلیے 361؍ ارب روپے کے قرضے لیے ہیں جو حد سے 7؍ ارب روپے زائد ہیں۔ اب صورتحال پی ایس او کے لیےقابل برداشت نہیں رہی اور وہ سوئی ناردرن گیس کے لیے مزید برآمدی رقوم کا اہتمام نہیں کرسکتی کیونکہ 2022ء میں پی ایس او کی سرمایہ کاری 3.6؍ ارب سے بڑھ کر 2024ء میں 64؍ارب تک پہنچ گئی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ گیس کمپنیاں ویٹڈاوریج کاسٹ آف گیس (ڈبلیو اے سی او جی) کے تحت ملکی صارفین سے آر ایل این جی کی قیمت وصول کررہی ہیں لیکن پی ایس او کو آر ایل این جی کی درآمد پر لاگت ادا نہیں کی جارہی۔ پٹرولیم ڈویژن میں متعلقہ حکام نے گیس کمپنیوں سے کہا ہے کہ ایل این جی کی معمول کے مطابق درآمد کےلیے وہ قرضے لے کر پی ایس او کو ادائیگیاں کریں۔