اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت منگل کو بھی جاری رہی اس دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سائفر کیس میں ایسی کیا جلدی تھی کہ جو رات کے نو بجے بھی ٹرائل ہورہا تھا؟ فیئر ٹرائل کیلئے قانونی تقاضوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپیلوں پر سماعت آج( بدھ) تک ملتوی کردی ۔ سائفر کیس میں سزا کے خلاف عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ پیش ہوئے۔وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ پانچ اکتوبر 2022 کو کس نے انکوائری شروع کی؟ اس حوالے سے کوئی دستاویز عدالتی ریکارڈ پر نہیں، اگر یہ دستاویز ریکارڈ پر نہ ہو تو کیس کی بنیاد ہی نہیں تو کیس ختم ہو جائے گا، تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ پانچ اکتوبر کو انکوائری ڈی جی ایف آئی اے کی ہدایت پر شروع کی، ڈی جی ایف آئی اے اس کیس میں گواہ بھی نہیں ہے، انکوائری کمپلینٹ دائر ہونے سے پہلے شروع ہوئی، اس طرح تو پورا اسٹریکچر ہی منہدم ہو جائے گا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ وائٹ کالر کیس بھی نہیں نہ ہی مرڈر کیس کی طرح کہہ سکتے ہیں بلکہ یہ مکس ہائبرڈ کیس ہے، حق جرح ختم ہو جائے تو آپ کی حق تلفی ہوتی ہے۔