• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عطا الحق قاسمی تقرری کیس، کرپشن یا اقربا پروری کا کوئی ثبوت نہیں ملا‘ سپریم کورٹ

اسلام آباد(رپورٹ:، رانا مسعود حسین) سپریم کورٹ نے ʼʼسابق چیئرمین / منیجنگ ڈائریکٹر ، پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن عطا الحق قاسمی کی تقرری ʼʼکو غیر قانونی قراردینے کے پانچ سال پرانے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقدمہ میں کسی قسم کی بھی بدعنوانی یا اقربا ء پروری کا کوئی ثبوت نہیں ملا ، نہ ہی پی ٹی وی کو کوئی نقصان ہونے کے شواہد ملے ہیں، عدالت نے مستقبل میں عطا ء الحق قاسمی کی کسی بھی سرکاری ادارے میں بطور ڈائریکٹر تقرری پر پابندی بھی ختم کرتے ہوئے قراردیاہے کہ سپریم کورٹ کاعطا ء الحق قاسمی، پرویز رشید، اسحاق ڈار، فواد حسن فواد سے رقم وصول کرنے کا مرکزی فیصلہ درست نہیں تھا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے جمعرات کے روز عطا الحق قاسمی،میاں ںنواز شریف کے سابق دور کے وفاقی وزیر خزانہ محمداسحاق ڈار ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید اور اس وقت کے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری ، فواد حسن فواد کی جانب سے 19کروڑ 78لاکھ67ہزار 419روپئے کی واپسی سے متعلق عدالت کے مرکزی فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواستوں پر سماعت کی تو عطا الحق قاسمی کے وکیل اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل کا پچھلے پچاس سالوں سے صحافت ، ادب اور شاعری سے تعلق ہے، آئین کے آرٹیکل 184 کی شق تین تحت تو یہ مقدمہ بنتا ہی نہیں تھا، اس میں تو سپریم کورٹ خودہی آڈیٹر بھی بن گئی ، دوران سماعت فواد حسن فواد نے موقف اختیار کیا کہ میں اس مقدمہ کی سماعت کے وقت جیل میں بند تھا اور وہیں سے ہی نظرثانی کی یہ درخواست دائر کی ،انہوں نے کہاکہ عدالتی بنچ کے رکن ججو ں کی اپنے فیصلے میں میری ذات سے منسوب آبزرویشنز حقائق کے منافی ہیں،فاضل چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جس وقت سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ جاری کیا تھا اس وقت ملک میں کس کی جماعت کی حکومت تھی؟ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت تھی، دوران سماعت عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور وکلاء کے دلائل سننے کے بعد قراردیاکہ پی ٹی وی کے وکیل نے بھی عدالت میں تسلیم کیا ہے کہ عدالت کی جانب سے اپنے مرکزی فیصلے میں پی ٹی وی کو مبلغ 19کروڑ 78لاکھ67ہزار 419 روپئے کا نقصان پہنچنے اور اس حوالے سے طے کردہ رقم مبلغ 19کروڑ 78لاکھ67ہزار 419روپئے کا تعین درست نہیں ،بعد ازاں عدالت نے نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے انہیں نمٹاد یا ،یاد رہے سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں اس وقت کے چیف جسٹس، ثاقب نثار نے ایک اور مقدمہ کی سماعت کے دوران عطا ء الحق قاسمی کی بطور چیئرمین / منیجنگ ڈائریکٹر ، پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن تقرری کے خلاف ازخود نوٹس لیا تھا۔

اہم خبریں سے مزید