کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)فلسطین کیلئے جان و مال کی بازی لگانے کے بلند وبانگ دعوے کرنے والوں کے شہر کوئٹہ میں فلسطینی طلباء راشن کیلئے پریشان ہیں حکومت بلوچستان کی جانب سے بولان میڈیکل کالج میں زیر تعلیم فلسطینی طلباء کی امداد کے دعوے بھی دھرے کے دھرے رہ گئے طلباء کی مالی مشکلات بڑھ گئیں۔تفصیلات کے مطابق بولان میڈیکل کالج میں زیر تعلیم 22 فلسطینی طلباء انتہائی پریشانی کے عالم میں ہیں ایک طرف اسرائیل کے حملوں میں پیاروں کے کھونے کا غم و تو دوسری جانب مالی مسائل نے فلسطین کے طلباء کو دہری پریشانی کا شکار کردیا ہے اور اس وقت بولان میڈیکل کالج کوئٹہ میں زیر تعلیم فلسطینی طلباء مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ کچھ عرصہ قبل نگران وزیر اعلی بلوچستان علی مردان ڈومکی نے فلسطین کے طلباء کی فیسوں کی معافی اور فی طالب علم 35000ہزار روپے دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اتنا عرصہ گذرنے کے باوجود اس اعلان پر تاحال کوئی عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے اس سلسلے میں میڈیکل ٹیچرز کی جانب سے بار بار حکام کو لیٹر کے ذریعے یاد دہانی کرائی گئی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اس سلسلے میں جب بی ایم سی کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ کہ ہم نے کئی بارکیس بھیجا ہے لیکن تاحال ہمیں کوئی رقم موصول نہیں ہوئی کہ ہم طلباء میں تقسیم کریں مالی مشکلات کی وجہ سے فلسطین کے طلباء راشن کے لیے بھی پریشان ہیں۔کسی کو اس کی فکر تک نہیں ہے۔جبکہ کوئٹہ شہر اور دوسرے علاقوں میں فلسطین کے عوام کے حق میں ہر ایک نے مظاہرے کئے چندے بھی جمع کئے اور بلند وبانگ کرتے ہوئےکہاتھاکہ ہمیں راستہ دیا جائےکہ ہم اپنے فلسطینی مسلمان بھائیوں کیلئے امداد پہنچائیں گے۔جبکہ حقیقت یہ ہےکہ اس وقت بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں زیر تعلیم فلسطینی طلباء مالی مشکلات کا شکار ہے اور ان کے پاس راشن تک نہیں ہے۔