• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چینی شہریوں پر 3 برس میں دو بڑے حملے، دونوں میں مماثلت

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ــ’’جرگہ‘‘میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے سینئرصحافیوں احسان ن اللہ ٹیپو محسودنے کہا کہ چینی شہریوں پر گزشتہ تین سالوں میں دو بڑے حملے ہوئے ہیں، کسی گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ، سینئرصحافی افتخار فردوس نے کہا کہ دونوں حملے ایک جیسے تھے ،علاقائی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،بلوچ تنظیموں کے ساتھ بھی ٹی ٹی پی کا اشتراک جاری ہے، سابق سفیر، منصور احمد خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کی وجہ سے سرحد پار سے دہشتگردی بڑھ رہی ہے ، سرحد پار دہشتگردی جو افغانستان کے ذریعے ہورہی ہے اس کی ایک وجہ پاکستان اور افغانستان کے گزشتہ دہائیوں میں تعلقات رہے ہیں ، دوسری وجہ عالمی ہے یعنی نئے نئے گروپس شامل ہورہے ہیں۔ پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے میزبان سلیم صافی نے کہا کہ نواز شریف آئے شہباز شریف آئے کوئی اور آئے یا جائے اس سے پاکستانی عوام کی صحت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔ لیکن دہشت گردی کا مسئلہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو نہ صرف ہمارے فوجی جوانوں اور شہریوں کی جانیں لیتا ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بھی متاثر ہوتی ہے ۔سینئرصحافی، احسنان اللہ ٹیپو محسود نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین شہریوں پر گزشتہ تین سالوں میں دو بڑے حملے ہوئے ہیں۔ یکم اگست2021ء میں ہوا تھا جس میں9چینی انجینئرز کو ہدف بنایا گیا تھا اس کی ذمہ داری بھی کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی۔ دو تین دن قبل بشام میں جو حملہ ہوا ہے اس میں بھی ٹی ٹی پی نے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ایک کریکٹر جو اس حملے میں بھی سامنے آیا اور اس حملے میں بھی وہی پیٹرن سامنے آیا ہے۔ٹی ٹی پی کے سابق کمانڈرطارق کانام اس سلسلے میں سامنے آیا ہے۔ حملوں میں وہ شہریوں کونظر انداز کرتے ہیں اور زیادہ تر ہدف سیکورٹی فورسز کے اہلکار ہوتے ہیں۔ٹی ٹی پی کاسوشل میڈیا کے تمام فورم پر پروپیگنڈہ جاری ہے۔
اہم خبریں سے مزید