• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی کے ڈی کی آڈٹ رپورٹ میں خریدے گئے طبی آلات پر اعتراضات

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو

انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز پشاور (آئی کے ڈی) کی آڈٹ رپورٹ میں خریدے گئے طبی آلات اور دیگر اشیاء پر اعتراضات عائد کر دیے گئے۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارکیٹ ریٹ سے زیادہ قیمتوں پر طبی آلات اور دیگر اشیاء خریدی گئیں، زیادہ قیمتوں پر طبی آلات خریدنے سے خزانے کو 97 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔

رپورٹ کے مطابق  سرجیکل گلوز 71 روپے کے بجائے 112 روپے میں خریدے گئے، زیادہ قیمت پر سرجیکل گلوز کی خریداری سے ساڑھے 20 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

پلاسٹک بیگز 197 روپے کے بجائے 230 روپے میں خریدے گئے، سل پیک مارکیٹ ریٹ سے 5160 روپے مہنگے خریدے گئے، سل پیک مہنگے خریدنے سے 2 لاکھ سے زیادہ روپے کا نقصان پہنچا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی کے ڈی میں استعمال ہونے والے کیمیکلز بھی مہنگے داموں خریدے گئے، اسپتال کی خوبصورتی اور تعمیراتی کام کا ٹھیکہ رولز کے خلاف دیا گیا،  8 کروڑ 87 لاکھ روپے کا ٹھیکہ منظور نذر نجی کمپنی کو دیا گیا۔

کمپنی سے 10 فیصد 88 لاکھ روپے پرفارمنس سیکیورٹی نہیں لی گئی، ٹھیکے کو بلاجواز سال 2022-23 تک توسیع دی گئی، او پی ڈی آئی بی پی کے تعمیراتی کام کے لیے 90 لاکھ کی غیرمجاز ادائیگی کی گئی۔

آڈٹ رپورٹ میں انکوائری کر کے ذمے داروں کا تعین کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اس حوالے سے انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مظہر خان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سابق ڈائریکٹر کے دور کا آڈٹ ہے، آڈٹ رپورٹ میں لگائے گئے اعتراضات کے جوابات تیار کر لیے ہیں، اسپتال کے لیے خریدے گئے طبی آلات اعلیٰ معیار کے ہیں۔

تجارتی خبریں سے مزید