کراچی (رفیق مانگٹ) برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق اسرائیل کا ایرانی سفارت خانے پر حملہ وسیع تر علاقائی جنگ کا اشارہ ہو سکتا ہے، غزہ جنگ کی پورے خطے میں گونج، ایران کا اسرائیل پر براہ راست حملہ کا امکان نہیں۔
امریکا نے ایران کو آگاہ کردیا ہے کہ ایرانی سفارتخانے پر حملے سے واشنگٹن کا کوئی تعلق نہیں ، امریکا نے ایران کو امریکی مفادات پر حملوں سے خبردار کردیا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر اور حزب اللہ کی طرف سے جوابی کارروائی کی دھمکیوں نے جنگ کے پیرامیٹرز کو وسیع کر دیا۔
ماہرین نے دمشق حملے کو خطرناک اضافہ قرار دیا جس سے اسرائیل کی حماس کے ساتھ چھ ماہ کی طویل جنگ کو ایک وسیع علاقائی تنازع میں بدلنے کا خطرہ ہے۔ایک ذریعے کے مطابق، زاہدی کمپاؤنڈ میں اپنے افسروں اور اسلامی جہاد، فلسطینی مزاحمتی گروپ کے ارکان کے ساتھ ایک میٹنگ میں شریک تھے، جب یہ حملہ ہوا۔
اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیل کے لیے یہ ایک بہت ہی نایاب موقع تھا کہ وہ اپنے حریف کے سب سے سینئر کمانڈروں کو ایک ہی بار میں ختم کر دے۔
ایران میں آئی آر جی سی ریسرچ کے ڈائریکٹر کسرہ عربی نے کہا حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل شام میں پاسداران انقلاب کے اعلیٰ ترین کمانڈروں کے درمیان ہونے والی میٹنگ کے بارے میں انٹیلی جنس حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اسرائیل نے شام میں ایرانی اہداف پر درجنوں حملے کیے ہیں،لیکن یہ اب تک کا سب سے اہم تھا - شکاگو کونسل برائے عالمی امور کے ایک سینئر فیلو سعید گولکر نے کہا ان شخصیات کی موت شام، لبنان اور فلسطینی علاقوں میں پاسدارن انقلاب سے وابستہ اداروں کے لیے ایک اہم دھچکا ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ایران کیا جواب دے گا۔
یورپی کونسل آن فارن ریلیشنز کے ڈائریکٹر جولین بارنس ڈیسی نے کہا کہ یہ حملہ خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے کیونکہ غزہ جنگ پورے خطے میں گونج رہی ہے۔
اس ہفتے دھمکی آمیز بیانات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے خبردار کیا صیہونی حکومت اپنے نقصان کے نتائج سے نہیں بچ سکتی۔
گولکر نے کہا کہ ایران کا اسرائیل کو براہ راست نشانہ بنانے کا امکان انتہائی ناممکن ہے۔ حکام جانتے ہیں کہ وہ ایران کے اندر زیادہ مقبول نہیں،انہیں خدشہ ہے کہ کوئی بھی جنگ ممکنہ طور پر حکومت کی تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔