• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیل کرنی ہوتی تو عمران ڈھائی سو دنوں تک جیل میں نہیں رہتے، علی محمد

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان کے شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ اگر عمران خان نے ڈیل کرنی ہوتی تو ڈھائی سو دنوں تک جیل میں نہیں بیٹھے رہتے، ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سیدنے کہا کہ ہمیں کینیڈا اور امریکہ کو اپروچ کرنا چاہیے کہ جو ہندوستان را کے ذریعے ان کے ملکوں میں لوگوں کو مارنے کا کام کر رہا ہے تو ہم جوائنٹ تحقیقات کی دعوت دیں اور سمجھائیں کہ یہ ہمارا مشترکہ دشمن ہے،نمائندہ جیو نیوز شبیر ڈارنے کہا کہ عمران خان سے جتنی دفعہ گفتگو ہوئی ہے آج کی گفتگو سمیت ہمیں کبھی یہ تاثر نہیں ملا کہ عمران خان کسی قسم کی مفاہمت چاہتے ہیں اسٹبلشمنٹ سے بلکہ وہ ہر سماعت پر نام لے کر بات کرتے رہے ہیں اور یہ بھی کہا ہے کہ مجھے ان سے مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ میرے ساتھ مذاکرات کرنا چاہیں تو اس کے لیے میں تیار ہوں۔تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ بشری بی بی کو زہر دینے والی بات بہت سنگین ہے میں سمجھتا ہوں ابھی تک اس پر بورڈ بیٹھ جانا چاہیے تھاسرکاری بورڈ ابھی تک نہیں بیٹھا ہے شوکت خانم کے ڈاکٹر کا جو بیان آیا تھا لیکن تفصیلی رپورٹ نہیں آئی ۔ عمرا ایوب کو ضرور دیکھنا چاہیے کہ پارٹی کے ساتھ وفادار نہیں ہیں۔ اصل کمیٹی کور کمیٹی ہے اور مختلف جماعتیں اپنی ورکنگ بہتر کرنے کے لیے ورکنگ کمیٹی بناتے ہیں ۔ کئی دنوں سے یہ محسوس کیا جارہا تھا کہ کور کمیٹی بہت بڑھ گئی ہے75 تک ہوگئی ہے جلد فیصلہ سازی کے لیے چھوٹی کمیٹی چاہیے ہوتی ہے ۔اس سلسلے میں سیاسی کمیٹی بنائی ہے اس میں وہی قابل لوگ ہیں جو کور کمیٹی میں تھے میں نے کسی پر اعتراض نہیں کیا میں نے صرف مشورہ دیا ہے کہ اگر چودہ بندوں کی ہے تو بیس پچیس تک بڑھا سکتے ہیں میں شکر گزار ہوں پارٹی لیڈر شپ کا کچھ نام عمران خان کے پاس لے کر گئے ہیں اس کی اپرول بھی آگئی ہے میرا مشورہ یہی تھا کہ اس میں سندھ ، بلوچستان اور کشمیر کی نمائندگی ہونی چاہیے وہ بھی آگئی ہے اس میں فردوس شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ، قاسم خان سوری، سالار کاکڑ وغیرہ کا نام شامل کیا گیا ہے۔شہریار آفریدی پر ہم سب کو فخر ہے اور انہوں نے سب سے زیادہ مشکل حالات دیکھے ہیں اور انہوں نے جو باتیں کی ہیں لیڈر شپ اس کا نوٹس لے گی۔عمران خان پر اتنے زیادہ کیسز بنائے گئے ہیں کہ اگر عدالت سے ریلیف لیں گے تو بیس سال لگ جائیں تو یہ صرف عدالت کا ایشو نہیں ہے اور اگر عمران خان نے ڈیل کرنی ہوتی تو ڈھائی سو دنوں تک جیل میں نہیں بیٹھے رہتے۔ ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سیدنے کہا کہ ہندوستان نے ایک اسٹریٹجک کلیئرٹی کے ساتھ فیصلہ کیا ہے کہ ان کی پاکستان کے ساتھ پالیسی کیا ہوگی ۔ کراس بارڈر دہشت گردی کی پالیسی انہوں نے پاکستان سمیت کینیڈا اور امریکہ میں بھی کوشش کی گئی ہے۔ اسرائیل کے بعد دوسرا بھارت ہے جس نے خود اعتراف جرم کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم دوبارہ کریں گے اس کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے یہ صرف الیکشن کی حد تک بات نہیں ہے۔

اہم خبریں سے مزید