اسلام آباد (محمد صالح ظافر/ خصوصی تجزیہ نگار) سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے منگل کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں سینیٹ کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہونے کا اعلان نظامت پر مامور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار نے کیا تو ایوان زور دار نعروں سے گونج اٹھا، جئے بھٹو اور بلاول بھٹو ، آصف زرداری کیلئے نعرے روایتی طورپر ایسے مواقع پر پیپلز پارٹی لگاتی ہے تاہم چاروں صوبوں کی نشانی یوسف رضا گیلانی کا نعرہ پہلی مرتبہ سنا گیا جو تادم لگایا گیا۔ یوسف رضا گیلانی مرنجا مرج سیاسی رہنما ہیں انکے ساتھ تین سال قبل اس وقت شدید زیاتی ہوئی تھی جب چیئرمین کے انتخاب میں انکی حمایت کیلئے ڈالے گئے سات ووٹ پریذائیڈنگ افسر نے یہ کہہ کر خارج کردیئے کہ ’’وہ یوسف رضا گیلانی کے ووٹ مسترد کررہے ہیں‘‘ اس طرح انکی جگہ ایک اقلیتی امیدوار تین سال تک سینیٹ کا چیئرمین بنا رہا جسے ایک ادارے کے سربراہ کی حمایت حاصل تھی جو ریٹائر ہوچکا ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت بالخصوص بلاول بھٹو زرداری نے تمام تر مزاحمت کے باوجود سید یوسف رضا گیلانی کو نہ صرف دوبارہ امیدوار نامزد کیا بلکہ اس میں ردوبدل کی اجازت بھی نہیں دی۔ سینیٹر اسحٰق نے نومنتخب ارکان کی حلف برداری کا اعلان کیا تو توقع کے عین مطابق تحریک انصاف کے ارکان نے ہنگامہ کردیا وہ اپنی جماعت کے ساتھ چیئرمین کی حمایت میں نعرے لگاتے اور نومنتخب ارکان کے خلاف جذبات ظاہر کرتے رہے سید علی ظفر نے تحریک انصاف کے رہنما کی حیثیت سے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا کے ارکان کے چنائو تک سینیٹ کے عہدیداروں کا انتخاب اور حلف برداری روک دی جائے ۔