پشاور(جنگ نیوز)پشاور میں بی آر ٹی چلانے والی کمپنی ٹرانس پشاور کے مستقل چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی نہ کی جاسکی۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے جونیئر افسر کو اضافی چارج دے کر سی ای او ٹرانس پشاور بنایا گیا ہے۔ جس کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری کے پی نےغیرقانونی قرار دیا ہے۔ بی آر ٹی چلانے والی کمپنی ٹرانس پشاورکےمستقل سی ای او کو ایک سال گزرنے کے باوجود تعینات نہیں کیا جا سکا ہے۔ جیونیوزکی رپورٹ کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ کے جونیئر افسر 8ماہ سے سی ای او ٹرانس پشاور کے عہدے پر غیرقانونی طور پر کام کر رہے ہیں جس کی تصدیق ایڈیشنل چیف سیکریٹری خیبرپختوخوا نے بھی کی ہے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز سے موجودہ سی ای او کی تعیناتی کی منظوری نہیں لی گئی جبکہ موجودہ سی ای او کے پاس عہدے کیلئےدرکار مطلوبہ تجربہ اور اہلیت بھی نہیں ہے۔ دستاویز کے مطابق سی ای او کی تعیناتی سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کمپنیز ایکٹ اورمحکمہ خزانہ پالیسی فریم ورک گائیڈ لائنز کےمنافی ہے۔ ٹرانس پشاور کے بورڈ کے بعض ممبرز نے بورڈ میٹنگ میں کمپنی سےباہرافسر کی بطور سی ای او تعیناتی پر اعتراضات بھی کیے تھے۔ اجلاس میں بورڈ آف ڈائریکٹرز نےریگولر سی ای او بھرتی کرنےکی ہدایت بھی کی تھی۔ محکمہ خزانہ کی ہدایات کےمطابق کمپنی کا افسرعارضی سی ای او تعینات کرنا ضروری ہے. ڈپٹی ڈائریکٹرٹیکنیکل ٹرانسپورٹ کو سی ای او ٹرانس پشاورکا اضافی چارج دیا گیا ڈپٹی ڈائریکٹر طارق عثمان کی 3 ماہ کیلئےتعیناتی کا نوٹیفیکیشن 15 اگست2023 کوجاری ہوا تھا تاہم نوٹیفیکیشن میں تبدیلی کرکے3 ماہ کی مدت نکال کر نوٹیفیکیشن دوبارہ جاری کیاگیا تھا. ٹرانس پشاور کے مستقل سی ای او کا عہدہ گزشتہ سال فروری سے خالی ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا سید امتیاز حسین شاہ نے جیونیوز سے بات چیت میں بتایا کہ سی ای او کے پاس اتنا طویل ایکٹنگ چارج غلط اور غیر قانونی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قائم مقام سی ای او دوسرے محکمہ سے نہیں لگایا جا سکتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عید کے بعد سی ای او اور سی ایف او کی بھرتی کے لیے اشتہار دیا جائے گا۔ نگراں دور حکومت میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پابندی کے باعث نیا سی ای او بھرتی نہیں کیا گیا تھا۔