پشاور(نمائندہ جنگ) پشاور ہائیکورٹ کے سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ ایک جج کی حیثیت سے انکے بعض فیصلے جو آئین اور قانون کے لئے تھے کی وجہ سے وہ اپنی ترقی قربان کر چکے تاہم یہی انکی کامیابی ہے کہ آئین اور قانون کا ہر صورت دفاع کیا۔انہوں نے پوری زندگی انصاف کی فراہمی اور قانون کی حکمرانی کیلئے کام کیا اورہمیشہ آئین وقانون کے مطابق فیصلے کئے ۔صوبے کی خراب سیکورٹی صورتحال وسیاسی عدم استحکام کے دوران انہوں نے ہمیشہ میرٹ پر فیصلے کیے اور انصاف کا بول بالا کیا۔وہ 31سال تک جج کے منصب پر فائزرہے اور اس بات پر فخرہے کہ کبھی بھی اپنے یا اپنے اہل وعیال کےلئے فائدہ نہیں لیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاورہائیکورٹ میں اپنے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطا ب کے دوران کیا۔ اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم، سینئر ترین جج جسٹس اعجاز انور سمیت پشاورہائیکورٹ ججز وڈسٹرکٹ کورٹس کے جوڈیشل افسران ،کے پی بارکونسل اور پشاورہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے نمائندوں اور سینئر وکلاءنے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس محمد ابراہیم نے کہاکہ چیف جسٹس بننے کے بعد انہیں اپنی ذمہ داروں کاپورا احساس تھا کیونکہ ہمارے فیصلوں کا معاشرے پر ایک بڑا اثر ہوتا ہے ،یہ ان کیلئے اعزاز کی بات تھی کہ انہوں نے دوسرے ججز کیساتھ ملکر اس اہم منصب پر فرائض انجام دیئے ،اس دوران انہیں کئی چیلنجز کا سامنا رہا جس میں جوڈیشری میں اصلاحات سمیت لوگوں کے اعتمادپر پورا اترناسب سے بڑے چیلنجز تھے تاہم انہوں نے دوسرے ساتھی ججز کی مدد سے ان تمام چیلنجزکا خوش اسلوبی سے مقابلہ کیا اورعدلیہ میں شفافیت کو برقراررکھا۔ نئے چیف جسٹس سے میری درخواست ہوگی کہ وہ بھی اے ڈی آ ر نظام کومزید مضبوط کرنے کیلئے اقدامات کریں۔ انہوں نے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کو چیف جسٹس بننے پر نیک خواہشات کااظہار کرتے ہوئے امیدظاہر کی کہ وہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے اپنا کردارادا کرتے رہیں گے۔تقریب سے خطاب کے دوران پشاور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس کو خراج تحسین پیش کیا اورکہاکہ عدلیہ کیلئے انکی خدمات کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا، چ۔ بعدازاں سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور نامزد چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ملکر کیک بھی کاٹاجبکہ انہوں نے وکلاءاور میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بھی ملاقات کی۔