• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کے طریقہ کار میں تبدیلی اور SIFC کی معاونت، بیوروکریسی کا کھویا اعتماد بحال ہورہا ہے، وزیراعظم اور آرمی چیف نے حوصلہ دلایا

اسلام آباد (انصار عباسی) خصوصی سرمایہ کاری کونسل (اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل) کے کام کا انداز اور نیب کے شرائط کار (ایس او پیز) میں تبدیلی سے سویلین بیوروکریسی کا کھویا ہوا اعتماد بحال کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ 

سویلین بیوروکریسی کے ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ سرکاری ملازمین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ نمایاں حد تک کم ہو گیا ہے جس سے فیصلہ سازی اور پالیسیوں پر عمل کے معاملے میں حکام کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔

 ایک سینئر وفاقی سیکرٹری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرکاری ملازمین کیلئے کام کرنے کا ماحول یقینی طور پر تبدیل ہو رہا ہے اور نیب کے خوف کی وجہ سے سرکاری فائلوں پر دستخط سے گریز کا رجحان تیزی سے بدل رہا ہے۔ 

وفاقی سیکرٹریٹ میں اہم عہدے پر فائز ایک اور سیکرٹری نے کہا کہ کچھ ایسے عوامل ہیں جن سے فیصلے لینے، فائلوں پر دستخط کرنے اور کارکردگی دکھانے کے معاملے میں سویلین بیوروکریسی کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی بہتر کارکردگی اور بیوروکریسی میں سرخ فیتے سے نمٹنے کیلئے انتظامی مشینری کا کھویا اعتماد بحال کرنا بہت ضروری ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ خصوصی سرسمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کی تشکیل، نیب کی تبدیل شدہ پالیسیاں اور وزیراعظم اور آرمی چیف کی جانب سے سرکاری ملازمین کو کرائی جانے والی یقین دہانیوں نے یقیناً بیوروکریسی کیلئے خوف کے ماحول کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔

 ماضی میں نیب اختیارات کے بے دریغ غلط استعمال اور بیوروکریسی کے سینئر ارکان کی غیر سنجیدہ بنیادوں پر اور سیاسی مقاصد کیلئے ہونے والی گرفتاریوں نے سرکاری ملازمین کے اعتماد کو بری طرح سے ٹھیس پہنچائی تھی۔ 

نیب کے خوف نے بیوروکریسی کیلئے ہراسگی کا ماحول پیدا ہوگیا تھا، نتیجتاً حکومت میں فیصلہ سازی بری طرح متاثر ہوئی تھی۔ 

ایک سینئر سرکاری ملازم کے مطابق، احتساب سے کرپشن کرنے والوں کو ڈرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن نیب کی گمنام شکایات، معمولی باتوں اور بدعنوانی کے ٹھوس ثبوت کے بغیر سرکاری ملازمین کی گرفتاری اور ان کیخلاف مقدمات بنانے کی برسوں پرانی پالیسی نے بیوروکریسی کے کام کو بری طرح متاثر کیا۔

 اب کہا جاتا ہے کہ بیوروکریسی نے نہ صرف فیصلے کرنا شروع کر دیے ہیں ہیں بلکہ بیرونی دباؤ پر ’’انکار‘‘ کا رجحان بھی سامنے آ رہا ہے۔ 

وزیراعظم اور آرمی چیف کی مداخلت کے بعد نیب نے اپنے موجودہ چیئرمین کی قیادت میں اپنے شرائطِ کار (ایس او پیز) میں تبدیلی کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بے گناہ گرفتار نہ ہو اور کسی سرکاری ملازم کو بلا ضرورت ہراسگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ گزشتہ سال آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے لاہور میں سینئر بیوروکریٹس سے بات چیت کے دوران سرکاری ملازمین پر زور دیا تھا کہ وہ فیصلے لینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کریں، اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ نیب بلا ضرورت انہیں ہراساں نہیں کرے گا۔ 

آرمی چیف نے یہ بھی واضح کیا کہ بعض اوقات نیک نیتی سے کیے گئے فیصلے مطلوبہ نتائج نہیں دیتے لیکن اس کے نتیجے میں کارروائی نہیں ہونا چاہئے۔ 

حقیقی شکایات کو منصفانہ انداز سے نمٹانے کیلئے نیب نے حال ہی میں اپنے تمام دفاتر کو شرائط کار (ایس او پیز) جاری کیے ہیں اور اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ ناقابل شناخت شکایات پر کارروائی سے قیمتی وقت اور وسائل ضایع اور بیورو کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ 

سرکاری ملازمین کیخلاف شکایات کی صورت میں مندرجہ ذیل ہدایات جاری کی گئی ہیں جن پر سختی سے عمل کرنا ہے: ۱) سرکاری ملازمین کیخلاف گمنام شکایت پر غور نہیں کیا جائے گا۔ ۲) شکایت کی تصدیق کے عمل کے دوران سرکاری اہلکاروں کی شناخت کو صیغۂ راز میں رکھا جائے گا۔ ۳) گریڈ 19؍ تک کے افسران کیخلاف شکایات کو ریجنل ڈائریکٹر جنرلز کے ذریعے نمٹایا جائے گا جبکہ گریڈ 20؍ اور اس سے بالا گریڈ کے افسران کیخلاف کارروائی کیلئے نیب کے چیئرمین سے منظوری لینا ہوگی، ۴) شکایت کی تصدیق اور انکوائری کے مرحلے کے دوران سرکاری اہلکاروں کو نیب دفاتر میں ذاتی حیثیت میں طلب نہیں کیا جائے گا، ۵) متعلقہ صوبائی چیف سیکرٹریز کی مشاورت سے ریجنل ڈائریکٹر جنرل متعلقہ سول سیکرٹریٹ میں ضروری معاونت کیلئے احتساب سہولت سیل اکاؤنٹبلٹی فیسلیٹیشن سیلز (اے ایف سی) قائم کریں گے، ۶) تمام خط و کتابت اور معلومات کا اشتراک اے ایف سیز کے ذریعے کیا جائے گا۔

 کاروباری افراد کیخلاف شکایات پر غور کیلئے یہ ایس او پیز ہیں: ۱) کاروباری افراد کیخلاف کسی گمنام شکایت پر غور نہیں کیا جائے گا، ۲) کاروباری افراد کی شناخت کو سختی سے خفیہ رکھا جائے گا، ۳) شکایت کی تصدیق کے مرحلے کے دوران کسی کاروباری شخص کو نیب احاطے میں طلب نہیں کیا جائے گا، ۴) باوقار تحقیقات کیلئے نیب کے علاقائی دفاتر میں ایک علیحدہ بزنس فیسیلیٹیشن سیل (بی ایف سی) قائم کیا جائے گا، (ضرورت ہو تو کیس کی بنیاد پر) بی ایف سی متعلقہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندے، ریئلٹر ایسوسی ایشن کے نمائندے اور دیگر کاروباری انجمنوں کے نمائندوں پر مشتمل ہو گا۔

kk

اہم خبریں سے مزید