اسلام آباد (اے پی پی،نیوز ڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے، سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک معروضی میکانزم کے لئے متعلقہ فریقوں کے مابین تبادلہ خیال کی ضرورت ہے، دعویدار خود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی کی فراہمی میں استثنیٰ دے چکے، ایسی فہرستیں ماضی می بھی بیلسٹک میزائل پرورام سے رابط کے الزامات میں بغیر کسی ثبوت کے سامنے آتی رہیں، واضح رہے کہ امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کےلیے سامان فراہم کرنے کے الزام مین چین کی 3 اور بیلاروس کی ایک کمپنی پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق ان چاروں کمپنیوں پر ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت پابندی لگائی گئی ہے۔ بیلارس کے ٹریکٹر پلانٹ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ پاکستانی میزائل پروگرام کےلیے ٹرکوں کی چیسزی فراہم کرتا ہے۔ اور یہ چیسیزان ٹرکوں مین استمال ہوتی ہیں جنہیں بیلسٹک میزائلوں کے اسپوررٹ سسٹم میں استعمال کیاجاتا ہے۔ ایک اور کمپنی گرین پیکٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ فلامنٹ کی وائنڈنگ والی مشینیں دیتی ہے جو راکٹ موٹر میں بھی استعمال ہوسکتی ہیں ۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان ہمیشہ اینڈ یوز اور اینڈ یوزر ویریفکیشن میکانزم پر بات چیت کے لیے تیار رہا ہے تاکہ ایکسپورٹ کنٹرولز کے امتیازی اطلاق سے جائز کمرشل صارفین کو نقصان نہ پہنچے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزامات پر تجارتی اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کے بارے میں میڈیا کے سوالات کے ردعمل میں کیا۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ تجارتی اداروں کی اس طرح کی فہرستیں ماضی میں بھی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے روابط کے الزامات پر بغیر کسی ثبوت کے سامنے آتی رہی ہیں۔ اگرچہ ہم امریکہ کے تازہ ترین اقدامات کی تفصیلات سے واقف نہیں ہیں ، لیکن ماضی میں ہم نے ایسی بہت سی مثالیں دیکھی ہیں جہاں صرف شک کی بنیاد پر فہرستیں بنائی گئیں اور یہاں تک کہ اس میں شامل اشیا ءکسی کنٹرول لسٹ پر نہیں تھیں لیکن انہیں ہر حوالے سے حساس سمجھا گیا ۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ ایسی اشیا ءکے قانونی شہری، تجارتی استعمال ہیں۔ لہذا، برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے بچنا ضروری ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک معروضی میکانزم کے لئے متعلقہ فریقوں کے مابین تبادلہ خیال کی ضرورت ہے، پاکستان ہمیشہ اینڈ یوز اور اینڈ یوزر ویریفکیشن میکانزم پر بات چیت کے لیے تیار رہا ہے تاکہ ایکسپورٹ کنٹرولز کے امتیازی اطلاق سے جائز کمرشل صارفین کو نقصان نہ پہنچے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔