کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ حزب اختلاف کے احتجاج کا انداز بالکل غیر جمہوری ہے ان کی بات میں کتنا وزن ہے ؟جواب میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ بلاول بھٹو کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن این آر او لینا چاہتی ہے تو اس کا مطلب ہے این آر او ایک غلط چیز ہے،کوئی بھی بیان دینے سے پہلے اس کو اچھی طرح دیکھ لینا چاہیے این آر او کی ٹرم ایجاد ہی تب ہوئی ہے جب بینظیر نے مشرف سے این آر او لیا اور پھر اس این آر او کا دفاع کیا گیا ، عمران خان کئی بار کہہ چکے ہیں کہ جن کے پاس اختیارات ہیں ان کے ساتھ ہی وہ بات کریں گے۔پروگرام میں تجزیہ کار فخر درانی ،بینظیرشاہ ،ارشاد بھٹی ،مظہر عباس اور عمر چیمہ نے اظہار خیال کیا۔تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس سے کہیں زیادہ شدید احتجاج ہوتا رہا ہے ۔2008 کے دور میں اس سے شدید احتجاج نون لیگ نے آصف زرداری کے خلاف کیا تھا۔جہاں تک بلاول کی یہ بات ہے کہ این آر او کے لیے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں پی ٹی آئی این آر او سے متعلق یہ کہتی ہے کہ ہم نے سیاسی جماعتوں سے بات ہی نہیں کرنی ہے نہ ہی کوئی ڈیل کرنی ہے عمران خان کئی بار کہہ چکے ہیں کہ جن کے پاس اختیارات ہیں ان کے ساتھ ہی وہ بات کریں گے۔تجزیہ کار بینظیر شاہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتی پی ٹی آئی کو این آر او چاہیے لیکن یہ رویہ ثابت کرتا ہے کہ پی ٹی آئی ابھی بھی اپوزیشن کا کردار صحیح نہیں نبھانا چاہتی اور نہ صحیح نبھا رہی ہے۔ میں حیران ہوں کہ پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کا نام لیا ہے پبلک اکاؤنٹ کے ہیڈ کے لیے اور میں سمجھتی ہوں یہ سب سے اہم کمیٹی ہوتی ہے اس بات سے تحریک انصاف کی سنجیدگی کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ بلاول بھٹو فرماتے ہیں اپوزیشن احتجاج کر کے این آر او لینا چاہتی ہے اگر اسی کو اصول بنا لیں تو کیا جب یہ ساڑھے تین سال سڑکوں پر رہے تو یہ این آر او چاہتے تھے؟ اس وقت عمران خان بھی اسی قسم کی بیان دیا کرتے تھے مطلب اب اس بات کی تصدیق دونوں طرف سے ہوگئی ہے۔