کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز میں کامیابی کیلئے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں آخری دونوں میچوں میں کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔ سیریز ایک ایک سے برابر ہونے کے بعد دونوں ٹیمیں لاہور پیر کو لاہور پہنچ گئیں ۔ پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ اظہر محمود کا کہنا ہے کہ پریشر میں بہتر کھیلنا ہمارے لیے چیلنج ہے، بطور ہیڈ کوچ اپنی ٹیم کا دفاع کروں گا، ایک ہی ٹیم کھلاتے تو لوگ کہتے کہ نئے کھلاڑیوں کو موقع نہیں دیا، مجھے معلوم ہے ورلڈکپ کے کھلاڑی کون سے ہیں، غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں، ورلڈکپ میں غلطیاں نہیں کریں گے، ایک میچ میں اچھا نہیں ہوتا تو لوگ کہتے کہ ٹیم ہی اچھی نہیں، کاکول کیمپ میں کھلاڑیوں نے محنت کی، تھکاوٹ بھی ہوسکتی ہے، محمدرضوان کی انجری نہ بڑھ جائے۔ محمد رضوان بدستور ڈاکٹروں کی نگرانی میں اپنی ہیمسٹرنگ کا علاج کرارہے ہیں جبکہ حسیب اللہ نے ٹیم کو جوائن کرلیا ہے۔ رضوان کی بقیہ میچوں میں شرکت کا فیصلہ فزیو اور ڈاکٹر کریں گے۔ تیسرے میچ میں رضوان 23 کے انفرادی اسکور پر تھے جب وہ انجری کا شکار ہوکر کھیل جاری نہ رکھ سکے اور میدان سے باہر چلے گئےتھے۔ ٹیم ڈاکٹر نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے ۔ میچ ہارنے کے بعد پریس کانفرنس میں اظہر محمود نے کہا کہ ٹاپ تھری نمبر عموماً فکس ہوتے لیکن کنڈیشنر کے مطابق کمبینیشن بنانے پڑیں گے، رضوان کو فارم میں لانا چاہ رہےتھے، تیسرے ٹی ٹونٹی میں پلان کے مطابق نہیں کھیل پائے، فیلڈنگ میں اچھا نہیں کر پائے، چیپ مین کا اہم کیچ چھوڑدیا، فیلڈنگ کا کردار ٹی ٹوئنٹی میں بہت اہم ہے، نمبر ون فیلڈنگ سائیڈ ہونے کا نہیں کہہ رہا لیکن بہتر فیلڈنگ کریں گے ۔ جمعرات کو چوتھے میچ سے قبل منگل کی شام سات بجے دونوں ٹیموں کا پہلا ٹریننگ سیشن شیڈول ہے۔ سیریز میں انجری کا شکار اعظم خان کی جگہ نوجوان حسیب اللہ کو قومی ٹیم کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔ ڈاکٹرز نے اعظم خان کو 10 دن آرام کا مشورہ دیا تھا جس کی وجہ سے وہ ٹی20 سیریز میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ حسیب اللہ لاہور میں اگلے دونوں میچوں میں سلیکشن کے لیے دستیاب ہوں گے۔ انہوں نے اس سے قبل ایک ٹی20 میچ کھیلا ہے اور رواں سال جنوری میں انہوں نے نیوزی لینڈ خلاف میچ سے ہی انٹرنیشنل ڈیبیو کیا تھا۔پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان اگلے دو ٹی20 میچز بالترتیب جمعرات اور ہفتے کو کھیلے جائیں گے۔