کراچی ( اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 6بلین کی لاگت سے کراچی رجسٹری کی زیر تعمیر نئی عمارت کو وفاقی عدالتوں کے لئے وقف کرنے کا ارادہ ظاہر کر دیا، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ نئی بلڈنگ بنانے میں 6 بلین کی لاگت آرہی تھی۔ ہم نے فیصلہ کیا پبلک ریسورسز ضائع کرنے کا فائدہ نہیں ہے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ چیف جسٹس پاکستان کے ہمراہ جسٹس جمال خان مندوخیل اور نعیم اختر افغان بھی شریک ہوئے۔ ظہرانے میں دیگر بار ایسوسی ایشن کے عہدیدار اور وکلا رہنما بھی شریک تھے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکلا سے گفتگو میں کہا کہ وکیل کا کام ہوتا ہے کیس سمجھانا۔ ویڈیو لنک پر کبھی کیس سمجھ آجاتا ہے کبھی نہیں۔ ویڈیو لنک ہمارا اچھا نہیں ہے، کبھی آواز نہیں آتی۔ سپریم کورٹ کے ملازمین کو سنگل بونس دیا ہے تاکہ پیسہ بچا کر عدالتوں کی بہتری اور ویڈیو لنک پر خرچ کریں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں اور جسٹس جمال خان مندوخیل بلڈنگ کمیٹی میں ہیں، آج بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس ہے۔ نئی بلڈنگ بنانے میں 6 بلین کی لاگت آرہی تھی۔ ہم نے فیصلہ کیا پبلک ریسورسز ضائع کرنے کا فائدہ نہیں ہے۔ نئی بلڈنگ کی جگہ کراچی میں جتنے وفاقی ٹریبونل اور وفاقی عدالتیں جن کی تعداد 36 ہے سارے ایک ساتھ بنائے جائیں۔ آج کی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر غور آئے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو جگہ بچ جائیگی وہاں آلودگی کے خاتمے کے لیے درخت بھی لگائے جائیں۔ سپریم کورٹ کے لیئے مختص زمین قیمتی ہے، سونے کی قیمت کی ہے۔ ہائی کورٹ بھی سامنے ہے وکلا کو پریشانی بھی نہیں ہوگی۔ یہ جو سپریم کورٹ ہے اسے ایسا ہی رہنے دیتے ہیں کیونکہ یہاں بہت کم آنا جانا ہوتا ہے۔ کراچی آ کر کچھ یادیں تازہ ہوگئی ہیں۔