کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے کراچی میں گورنر ہاؤس‘وزیراعلیٰ ہاؤس اور رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے تین دن میں رکاوٹیں اور تجاوزات ختم کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا‘ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جناح کورٹ کس قانون کے تحت رینجرز کو دیا ہے؟ ہٹائیں یہ سب‘ تجاوزات پر چھوٹے لوگوں کے گھر توڑ دیئے یہ بھی ہٹائیں‘آئی جی کو کہہ دیا ہے میرے لیے پروٹوکول نہ لگائیں‘ اب روٹ لگائیں گے تو توہین عدالت کا نوٹس کریں گے۔جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبے کے متاثرین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے سندھ حکومت کو متاثرین کا معاملہ دیکھنے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے کہا کہ سرکار جہاں انکروچمنٹ کرتی ہے وہاں زیادہ سزا ہونی چاہیے، آپ دیکھتے نہیں کہاں سے آتے ہیں آپ؟ نیول ہیڈ کوارٹرز، گورنر ہاؤس، چیف منسٹر ہاؤس، رینجرز ہیڈکوارٹرز سب نے فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سکیورٹی کے ایشوز ہیں‘بم حملے ہوئے ہیں‘چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پبلک پر حملے ہوتے رہیں اور آپ محفوظ رہیں؟ یہ کہاں کا قانون ہے؟ تو چلے جائیں کہیں اور خالی کردیں یہ جگہ، کہیں محفوظ جگہ چلے جائیں، بتائیں رینجرز ہیڈکوارٹر کہاں ہے اور فٹ پاتھ کہاں ہے؟ جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں‘ میئر بھی آئے ہوئے تھے کہاں ہیں؟ سکیورٹی کے نام پرسڑکیں مت بند کریں ‘ اگر زیادہ ڈر لگتا ہے تو کہیں دوردرازعلاقے میں جاکر بیٹھ جائیں، دنیا میں کہیں ہوتا ہے ایسا؟ جائیں امریکا دیکھ کر آئیں۔چیف جسٹس نے کے ایم سی کےوکیل سے کہا کہ آپ کیوں نہیں ہٹاتے رینجرز ہیڈکوارٹر کے سامنے سے تجاوزات؟ کل لگاتے ہیں کیس، بتائیں تفصیل یہ جناح کورٹ کس قانون کے تحت رینجرز کو دیا ہے؟ ہٹائیں یہ سب، چھوٹے لوگوں کے گھر توڑ دیئے یہ بھی ہٹائیں، بعد میں معاوضہ دے دیجیے گا، تھوڑی سی زندگی ہے اس کو بچاتے رہیں کیا طریقہ ہے‘ وی آئی پی بنے پھرتے رہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ گورنر ہاؤس کے اندر رکھ دیں کنٹینرز باہر کیوں رکھتے ہیں؟ پبلک کو پریشان کرنا چاہتے ہیں، ہم کہتے ہیں سپریم کورٹ کے سامنے اگر انکروچمنٹ ہے تو وہ بھی توڑ دیں، رکاوٹیں ہٹانے میں جو اخراجات آئیں، کے ایم سی متعلقہ ادارے کے سربراہ سے وصول کرے ۔