اسلام آباد، کراچی(تنویر ہاشمی، سہیل افضل، مہتاب حیدر) ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں ناکامی پر وزیر اعظم شہباز شریف کی ایف بی آر پر تنقید کے بعد ایف بی آر نے جمعہ کو ٹیکس مشینری کی اعلیٰ بیوروکریسی میں ردوبدل کرتے ہوئے ایف بی آر کے 13 اعلیٰ افسران کو عہدوں سے ہٹادیا گیا، یہ افسران اسمگلنگ اور ٹیکس چوری میں ملوث تھے، کارروائی SIFCکی رپورٹ پر ہوئی، چیئرمین ایف بی آر سمیت 37مزید افسران کیخلاف کارروائی کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے حکم پر پاکستان کسٹم سروس اور ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ 21 اور 22 کے 13 افسران کو عہدوں سے فارغ کیا گیا اور انکی خدمات ایف بی آر ایڈمن پول کے سپرد کر دی گئی ہیں۔ایف بی آر نے افسران کو عہدوں سے ہٹانے کےنوٹیفکیشن جاری کردیئے ہیں، ان افسران میں گریڈ 22 کے پاکستان کسٹم سروس کے ممبر کسٹم لیگل و اکاؤنٹنگ مکرم جاہ انصاری کی خدمات بطور ممبر ایڈمن پول کے سپرد کر دی گئی ہیں۔ گریڈ 21 کے افسران میں ان لینڈ ریونیو سروس کےممبر آئی آر پالیسی میں آفاق احمد قریشی ، پاکستان کسٹم سروس کےممبر کسٹمز آپریشن ڈاکٹر فرید اقبال قریشی ، ان لینڈ ریونیو سروس کی گریڈ 21 کی افسر ڈی جی آئی او سی او شاہ بانو خان ، ممبر اکاؤنٹنگ طارق مصطفی خان، پاکستان کسٹم سروس کے ڈی جی لاء اینڈ پراسیکیوشن احمد رؤف ،حیدر علی دھریجہ چیف کمشنر کراچی، محمد اعظم شیخ ڈی جی انٹرنل آڈٹ،چیف کلکٹر اپریزمنٹ کراچی محمد سلیم ،چیف کمشنر آر ٹی او کراچی ٹو عبدالوحید اوکیلی، چیف کمشنر آر ٹی او اسلام آباد خورشید مروت اور ممبر لیگل آر عاصم ماجد خان کی خدمات ممبر ایڈمن پول کے سپرد کر دی گئی ہیں۔ مذکورہ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ فوری طورپر اپنے موجودہ عہدوں کا چارج چھوڑ دیں اور ممبر ایڈمن پول کے عہدے کا چارج سنبھال لیں۔ایف بی آر کے مجموعی طورپر 17 افسرا ن ایڈمن پول میں ہیں ان میں ان لینڈ ریونیو سروس کے 10، پاکستان کسٹم سروس کے 7 افسران ایڈمن پول پر ہیں۔ ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ 21 کے 4 افسران جو ڈیپوٹیشن پر دیگر اداروں میں فرائض انجام دے رہے تھے۔ ان میں چوہدری محمد طارق، شعبان بھٹی، ڈاکٹر آفتاب امام، ناصر اقبال کو واپس بلا لیاگیا جبکہ کسٹم سروس کے چار افسران جو ڈیپوٹیشن پر تھے۔ ان میں گریڈ 22 کے افسر احمد مجتبیٰ میمن،گریڈ 21 کے افسران سید طارق ہدیٰ، عبدالباسط چوہدری اور محمد عامر کو بھی واپس ایف بی آر میں بلا لیاگیا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے 12 سینئر افسران کواہم عہدوں سے فوری تبدیل کر کے انھیں ایف بی آر کے ایڈمن پول میں بھیج دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ان افسران کا تبادلہ ایس آئی ایف سی میں پیش کردہ رپورٹ کی روشنی میں تبدیل کیا گیا ہے۔ایس آئی ایف سی نے اسمگلنگ اور ٹیکس چوری میں معاونت کرنے والے ایف بی آر کے افسران کی فہرست تیار کروائی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈمن پول میں بھیجے گئے افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا بھی امکان ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں مزید جونیئر افسران کا بھی تبادلہ ہو گا اور انھیں بھی اہم پوسٹوں سے ہٹا دیا جائیگا، اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چیئر مین ایف بی آر کو بھی تبدیل کیا جا رہا ہے ،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آنے والے دنوں میں گریڈ 20،19 ،18 ،17 اور دیگر افسران و اہکاروں کی فہرستیں سامنے آئیں گیBS-19 اور BS-20 افسران کے کارڈ پر جمعہ کی رات کسی بھی وقت 37 اعلیٰ عہدیداروں کی مزید ٹرانسفر/ پوسٹنگ اور معطلی بھی موجود ہے اور فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ درج ذیل خالی آسامیوں پر بھی کسی بھی وقت ایڈجسٹمنٹ یقینی طور پر کی جائیگی۔ ایسا لگتا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے گریڈ 20 کے افسران کو ایڈہاک بنیادوں پر اعلیٰ عہدے دینے کا امکان ہے۔یہ دلچسپ بات ہے کہ ایف بی آر کے دونوں گروپ جنہیں ان لینڈ ریونیو سروس (IRS) اور کسٹمز گروپ کے نام سے جانا جاتا ہے کو منتقل کیا گیا اور ساتھ ہی OSD کی فہرست میں بھی رکھا گیا۔ یہ دلچسپ بات ہے کہ اس طرح کے تمام اقدامات اتنی عجلت میں اٹھائے گئے کہ اعلیٰ افسران جو گریڈ 22 یا 21 میں ہیں جن کا تعلق IRS اور کسٹمز دونوں گروپ سے ہے سیکرٹری مینجمنٹ HR-IR-1 نے اٹھایا۔ ایف بی آر کی صفوں اور فائلوں میں اس بات پر ناراضگی پائی جاتی تھی کہ اعلیٰ سیاسی قیادت انکے ساتھ غیر معاملات اور بعض اوقات کسی ایسے پہلو پر سختی سے پیش آتی ہے جو ان کے اختیار میں نہیں تھا۔ انہوں نے ایف بی آر کے اندر اپنی کمزور قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو انہیں صحیح طریقے سے تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔ دریں اثناء وزیر اعظم کی طرف سے ایف بی آر کے 12افسران کو او ایس ڈی بنائے جانے کے حوالے سے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر جو ٹیکسز وصول کرتا ہے اس میں ہر سال لیکجز کی رپورٹس آتی تھیں کہ اتنے سو ارب کا نقصان ہوگیا یا اتنے سو ارب وصول نہیں ہوسکے،جو بھی افسران کرپشن میں ملوث تھے اور رپورٹس کے مطابق انہیں نا اہل قرار دیا گیا تھا تو وزیر اعظم صاحب نے ایک بہت ہی تاریخی قدم لیتے ہوئے 21اور 22اسکیل کے بہت سے افسران کو انکے عہدوں سے ہٹا کر او ایس ڈی بنادیا ہے اور انکے خلاف کاروائی کرنے کا حکم دیا ہے، ان میں سے بہت سے افسران کو نوکری سے برخاست بھی کیا جائیگا۔اس عمل سے جو وزیر اعظم نے ٹیکس اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا تھا وہ آگے بڑھے گا اور ٹیکس کلیکشن میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کا نظام موثر بنے گا جو معیشت میں بہتری کا باعث بھی بنے گا۔