کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستانی ڈاکٹروں اور ڈاکٹرز تنظیموں نے پاکستانی لڑکی کی بھارت میں ہارٹ ٹرانسپلانٹ سرجری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت بھارت میں علاج کے حوالے سے تمام پابندیاں ختم کرے،علاج کیلئے ملکوں اور مذہب کی سرحد نہیں ہوتی، ویزا کے عمل کو آسان کرے اور’’ صحت سب کے لئے‘‘ کے فلسفہ پر عمل کرے ۔ جنگ سے گفتگو میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سینئر رہنما ڈاکٹر مرزا علی اظہر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مریض علاج کے لئے دیگر ممالک کا رخ کرتے ہیں لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاست کے باعث ویزہ کے مسائل رہتے ہیں اور بیمار افراد علاج کے لئے بھارت جانے میں مسائل کا سامنا کرتےہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے حوالے پابندیوں کو ختم کرنا چاہیے اور مریضوں کا علاج کے لئے تبادلہ کرنا چاہیے ۔ پیپلز ڈاکٹر فورم کراچی ڈویژن کے صدر ڈاکٹر عاشق حسین شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کی شہری عائشہ کا بھار ت میں کامیاب ٹرانسپلانٹ خوش آئند ہے ۔ بھارت سے لیور یا ہارٹ ٹرانسپلانٹ اور ایڈوانسڈ ہیلتھ ٹیکنالوجیز کے حوالے سے کوئی قدغن نہیں ہونی چاہیے ۔ تمام قسم کی بندشوں کو ختم کرنا چاہیے ۔ اگر پاکستان میں کوئی جدید سہولت ہے تو بھارت کے عوام فائدہ اٹھا سکیں اور پاکستان کے عوام وہاں سے علاج کرا سکیں ۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر فرخ رؤف کا کہنا تھا کہ ایسا علاج جو پاکستان میں میسر نہیں لیکن پڑوسی ملک میں آسانی سے میسر ہے تو اس تک رسائی کے لئے حکومت کو مدد کرنی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو مہارت پاکستانی ڈاکٹروں کے پاس ہے اسے بھارت کے ساتھ شیئر کریں اور بھارتی ڈاکٹروں کو بھی پاکستان ڈاکٹروں کی تربیت کے لئے دعوت دینی چاہیے ۔ سندھ ڈاکٹرز اتحاد کےصدر ڈاکٹر محمد علی تھلہو کا کہنا تھا کہ مریض اور علاج کی کوئی حد اور مذہب نہیں ہوتا، یہ مسیحی پیشہ ہے کسی کی زندگی کے لئے اس کی مدد کرنا اہم ہے ، علاج کے لئے ملکوں اور مذہب کی سرحد نہیں ہوتی ۔ ایسے کاموں کو بڑھانا چاہیے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میڈیکل ٹیکنالوجی اور علاج میں پاکستان سے بہت آگے ہے ان سے سیکھنا چاہیے اور تربیت لینی چاہیے ۔ بھارتی ڈاکٹروں کے اس اقدام کو ویلکم کرتے ہیں ۔