لاہور ( این این آئی) لاہور میں انسانی حقوق سے متعلق کانفرنس میں فلسطین کے حامی نوجوانوں نے جرمن سفیر کی تقریر کے دوران شدید احتجاج کرتے ہوئے غزہ کے عوام کی حمایت میں نعرے لگائے، احتجاج کرنے والے ایک شخص نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ معاف کیجئے، جناب سفیر، میں اس دیدہ دلیری پر حیرت میں مبتلا ہوں کہ آپ یہاں شہری حقوق کی بات کرنے آئے ہیں جب کہ آپ کا ملک فلسطینیوں کے حقوق کی بات کرنے والوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کر رہا ہے، پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس لاہور کے مقامی ہوٹل میں عوام کا مینڈیٹ: جنوبی ایشیا میں شہری حقوق کا تحفظ کے عنوان سے جاری پانچویں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، شہری کی جانب سے یہ بات کیے جانے کے بعد وہاں موجود حاضرین کی جانب طرف سے تالیاں بجائی گئیں اور خوشی کا اظہار کیا گیا جب کہ اس دوران آزاد، آزاد فلسطین اور دریائے سے سمندر تک کے نعرے بھی گئے۔اس موقع پر جرمن سفیر نے فوری طور پر فلسطین کے حامی شخص کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ چیخنا چاہتے ہیں تو باہر جائیں، وہاں شور شرابہ کر سکتے ہیں کیونکہ شور مچانا بحث و مباحثہ نہیں ہے۔اس کے بعد پروگرام کی لائیو اسٹریم میں جرمن سفیر کی آواز کو روک دیا گیا اور پھر اس کے بعد کچھ منٹس کے لیے پروگرام کی براہ راست نشریات روک دی گئیں۔ کانفرنس کے منتظمین نے فلسطین کے حق میں بات کرنے والے نوجوانوں کو انسانی حقوق کانفرنس سے نکال دیا۔ اس 2روزہ کانفرنس کا انعقاد عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل(اے جی ایچ سی)کی جانب سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کانفرنس کے دوران جیسے ہی جرمن سفیر نے اپنی تقریر شروع کی تو شرکاء میں سے چند نوجوانوں نے اٹھ کر اونچی آواز میں مکالمہ شروع کردیا۔ طالب علموں کی جانب سے غزہ اور فلسطین کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔نوجوانوں نے فری فری فلسطین کے نعرے لگائے۔