کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا جے یو آئی اور پی ٹی آئی اکٹھے ہو کر حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ تحریک انصاف میں عمران خان کے قریب سمجھا جانے والا بڑا گروپ مولانا فضل الرحمٰن کو ساتھ لے کر چلنے کا شدید مخالف ہے.
مولانا فضل الرحمٰن اور پی ٹی آئی کے اتحاد میں ایک مشکل ماضی میں دونوں جماعتوں کا ایک دوسرے کے خلاف رویہ ہے، مولانا فضل الرحمٰن اور پی ٹی آئی کے اکٹھے ہونے سے تحریک انصاف کیلئے پرابلم ہوسکتی ہے
مولانا فضل الرحمٰن اور پی ٹی آئی کا اتحاد مشکل ہے لیکن دونوں جماعتیں مل گئیں تو یہ حکومت کیلئے اچھی خبر نہیں ہوگی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جے یو آئی پر مشتمل اتحاد بن گیا تو سڑکوں پر موثر احتجاج کرسکتی ہیں۔پروگرام میں تجزیہ کار اعزاز سید،سلیم صافی ،شہزاد اقبال اور مظہرعباس نے اظہار خیال کیا۔
اعزاز سید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور پی ٹی آئی کے اکٹھے ہونے سے تحریک انصاف کیلئے پرابلم ہوسکتی ہے، مولانا فضل الرحمٰن کی خواہش ضرور ہوگی کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر موثر احتجاج کریں
آٹھ فروری کے انتخابات میں مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے پر مولانا فضل الرحمٰن کے غصے کا ہدف پرانی اتحادی جماعتیں بن رہی ہیں، تحریک انصاف میں عمران خان کے قریب سمجھا جانے والا بڑا گروپ مولانا فضل الرحمٰن کو ساتھ لے کر چلنے کا شدید مخالف ہے، مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے حق میں دھاندلی ہوئی ہے۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن اسٹیبلشمنٹ، نواز شریف اور آصف زرداری سے بہت زیادہ نارا ض ہیں، مولانا فضل الرحمٰن نہ صرف احتجاج کے ذریعہ حکومت کو رخصت کرنا چاہتے ہیں۔