• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مخصوص نشستیں بانٹنے کا فیصلہ معطل، الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے حکم کیخلاف سنی اتحاد کونسل کی درخواست سماعت کیلئے منظور

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے قومی اورصوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین (موجودہ سنی اتحاد کونسل) کے حصے میں آنے والی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں بانٹنے سے متعلق الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا ہے،حکم امتناع کا اطلاق موثر بہ مستقبل ہوگا اور معطل ہونے والے اراکین نے حلف اٹھانے کے بعد اگر کسی پارلیمانی کارروائی میں حصہ لیا ہے تو حکم امتناع سے وہ متاثر نہیں ہوگا، دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا یہ کیسے ممکن ہے کسی کا مینڈیٹ کسی اور کو دیدیا جائے، قانون میں کہاں لکھا ہے بچی ہوئی نشستیں دوسری جماعتوں میں تقسیم کردی جائیں، اصل مسئلہ عوامی مینڈیٹ کا ہے اور ہمیں اس کی حفاظت کرتی ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا جس جماعت کی جتنی نمائندگی ہے اتنی ہی مخصوص نشستیں ملیں گی، بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3جون تک ملتوی کردی۔ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پیرکے روز الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سنی اتحاد کونسل کی درخواست باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے ریکارڈ طلب کرلیا ، عدالت نے تمام مخالف فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے اور معاملہ لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023کے تحت قائم کی گئی کمیٹی کو ارسال کردیا۔ عدالت نے قرار دیاہے کہ اٹارنی جنرل کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس میں آئین کے آرٹیکل 51کی تشریح کی جائیگی، عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 17کے تحت آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی کا کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونا بنیاد ی حق ہے اور الیکشن کمیشن کے 25اپریل 2024کے نوٹیفکیشن کے مطابق آزاد منتخب ہونے والے 82اراکین قومی اسمبلی سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ہیں، بادی النظر میں پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعت کو اسکی نمائندگی سے زیادہ مخصوص نشستیں دینا نامناسب اور سنی اتحاد کونسل میںشامل ہونے والے عوامی نمائندوں کے حصے میں آنے والے مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں بانٹنا متناسب نمائندگی کے آئینی اصول سے متصادم ہے۔دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے لیے کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ آئین کا مینڈیٹ اہم ہے، الیکشن کمیشن چاہے جو کرتا رہے ہم نے معاملہ آئین کے مطابق دیکھنا ہے ،عوام نے جس کو مینڈیٹ دیا ہے ہم نے اسکی حفاظت کرنی ہے۔

اہم خبریں سے مزید