پشاور(ارشد عزیز ملک) عالمی ثالثی عدالت نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی ثالثی کا عمل شروع کرتے ہوئے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ ٹھیکیدار اور پی ڈی اے سے کہا گیا ہے کہ وہ ثالثوں کی تعداد کا فیصلہ کریں۔ایک ثالث مقرر کرنے پر دونوں فریقین کی لاگت8کروڑ 92لاکھ 26ہزار روپے ہوگی جبکہ تین ثالث مقرر کرنے پر دونوں فریقین کو 21کروڑ 74ہزار روپے جمع کرانا پڑیں گے ۔دونوں فریقین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عدالت کو مطلع کریں اور جلد از جلد فیس جمع کرائیں۔پشاور بی آر ٹی پراجیکٹ کے جے وی کنٹریکٹرز (SGECMAQBOOLCALSONSJV) نے معاہدے کی دفعات کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا تاکہ انہیں صرف ایک پیکیج پر 57 ارب روپے کی بقایا متنازعہ رقم ادا کی جائے۔بی ار ٹی تین پیکیجز پر مشتمل ہے جیکہ مزید تین پیکجز پر کمرشل پلازے تعمیر ہوئے ۔کنٹریکٹر کا دعوی تسلیم کرنے پر قومی خزانے کو بھاری نقصان کا خدشہ ہے ۔اگر دعویٰ مان لیا جائے تو بی آر ٹی پشاور کی کل لاگت 120 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گی۔ ٹھیکیدار نے پراجیکٹ کا دائرہ بڑھانے، ڈیزائن میں بار بار تبدیلی، اضافہ اور قیمت کی ایڈجسٹمنٹ، تاخیر سے ادائیگی، مالیاتی چارجز اور تمام بقایا رقم پر سود کے لیے رقم کا مطالبہ کیا ہے۔بین الاقوامی ثالثی عدالت نے ایک خط نمبر 24 اپریل 2024/sza/jfg 28549/HTG شکایت کنندہ اور مدعا دونوں کو بھیجا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹریٹ جواب دہندہ کو مطلع کرتا ہے کہ 21مارچ 2024کو اسے دعویداروں کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی۔ 1 جنوری 2021 سے نافذ ICC رولز آف آربٹریشن ("قواعد") کے آرٹیکل 4(2) کے مطابق، یہ ثالثی 21 مارچ 2024 کو شروع ہوئی۔ آئی سی سی کی بین الاقوامی ثالثی عدالت نے پی ڈی اے سے 30 دن میں جواب بھیجنے کو کہا ہے۔