اسلام آباد (قاسم عباسی) سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہر سال تقریباً 7 لاکھ نوجوان پاکستان میں اسکول نہ جانے والے کل بچوں میں شامل ہوجاتے ہیں۔ وزارت تعلیم کے ذرائع سے حاصل کردہ تازہ ترین اعدادوشمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2016-17سے 2021-22 تک اسکول نہ جانے والے بچوں کی کل تعداد 22.02 ملین سے بڑھ کر 26.21ملین ہو گئی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان چھ سالوں میں2016-17سے 2021-22تک پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی فہرست میں 40لاکھ سے زائد بچے شامل ہوئے۔ یہ اعدادوشمار اوسطاً اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 7لاکھ نوجوان اسکول نہ جانے والے بچوں کی کل تعداد میں شامل ہوجاتے ہیں۔ صوبائی لحاظ سے پنجاب میں 2016-17میں کل 10.53ملین بچے اسکول سے باہر تھے جبکہ 2021 -22میں یہ تعداد بڑھ کر 11.37ملین ہو گئی۔ سندھ میں 2016-17میں کل 6.41ملین بچے اسکول سے باہر تھے جو 2021-22میں بڑھ کر 7.63ملین ہو گئے۔ خیبر پختونخوا میں 2016-17میں 3.13ملین بچے اسکول سے باہر تھے جو 2021-22میں بڑھ کر 3.63ملین ہو گئے۔ بلوچستان میں 2016-17میں کل 1.91ملین بچے اسکول سے باہر تھے۔ 22-2021میں یہ تعداد بڑھ کر 3.13ہوگئی۔ یہ اضافہ چھ سال کے اس عرصے کے دوران دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام آباد میں 2016-17 میں کل 50ہزار بچے اسکول سے باہر تھے جو 2021-22میں بڑھ کر 80ہزار ہو گئے۔ مجموعی طور پر کل میں سے اسکولوں سے باہر 11.73ملین بچوں کا تعلق پنجاب سے، 7.63ملین کا تعلق سندھ سے، 3.63ملین خیبرپختونخوا سے، 3.13ملین بلوچستان سے اور 0.08ملین کا تعلق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ہے۔ اسکول سے باہر بچوں کی عمریں پانچ سے سولہ سال کے درمیان ہیں۔ پرسوں (بدھ) کو ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اسکولوں سے باہر ان 26ملین بچوں کو داخلہ دلانے اور خواندگی کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا تاکہ مادر وطن اپنی کھوئی ہوئی جگہ دوبارہ حاصل کر سکے اور اسے دنیا کے سب سے زیادہ تعلیم یافتہ معاشروں میں تبدیل کیا جاسکے۔