کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)کوئٹہ فاؤنڈیشن کی رہنما روزینہ خلجی ، بلوچستان کنزیومر سوسائٹی ، الائیڈ فیمیل ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے رہنماؤں خیر محمد شاہین اور نظام کرد نے چند روز قبل جناح ٹاون گرلز اسکول میں امتحان دینے والی طالبہ اور اس کی والدہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ دار کمیٹی تشکیل دیکر واقعہ کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا ، امتحانی طریقہ کار کو بہتر بنایا اور بہتر ایس او پیز پر عمل پیرا ہوکر ٹیچرز یونین ، بیوروکریسی اور بااثر والدین کی امتحانی سینٹر میں مداخلت بند کی جائے ، یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام اور محکمہ تعلیم زبوں حالی کا شکار ہے ، تعلیمی پسماندگی عروج پر ہے ، تعلیم کی بہتری و امتحانی سسٹم کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے آج بھی امتحانی سینٹروں میں نقل کا رجحان پروان چڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امتحانی عملے کو باقاعدہ تربیت دیتے ہوئے ایس او پیز پر عمل کرایا جائے اور بورڈ کے 10 سالہ ریکارڈ کو چیک کرکے مسلسل ڈیوٹی دینے والے اساتذہ کی تحقیقات کی جائے ۔ نتائج سے قبل کمپیوٹر میں درج نمبروں کا پیپرز کے نمبروں سے موازنہ کیا جائے ۔ انہوں نے 10 نکاتی مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ امتحانات میں سال میں ایک بار ٹیچر کی ڈیوٹی اور سینٹروں کی مبینہ خرید و فروخت کے ساتھ امتحانی ڈیوٹی کے ایس او پیز کے برعکس اقدامات کی تحقیقات کی جائے اور سینٹر انسپکٹرز ، سینئر ریٹائرڈ ٹیچرز تعینات کئے جائیں۔ آئمہ ترین کیس کے لئے ذمہ دار کمیٹی تشکیل دی جائے، اسکولز کے اوقات میں پیپر نہ لئے جائیں ، تمام فیمیل امتحانی مراکز میں کلاس فور سے لیکر سینٹر انسپکٹر تک فیمیل عملہ تعینات کیا جائے۔