اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں)وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اغواء کیس میں وزیراعظم اور کابینہ ارکان کی عدالت طلبی کی بات جج کا مینڈیٹ نہیں ہے، وزارت دفاع کہہ چکی ہے کہ احمد فرہاد اُن کے پاس نہیں ہے، وزیراعظم اور کابینہ کو سامنے بٹھانے کی بات ججز کے منصب کے مطابق ہے اور نہ ہی آئین و قانون کے، یہ پارلیمنٹ کی اہمیت کو کم کرنا ہے، آئین افواج کے بارے میں واضح ہے، آئین میں اداروں کے اختیارات کے استعمال کی حدود متعین کردی گئی ہیں،اگر عسکری اور دفاعی ذمے داریاں بھی عدالتوں نے ہی نبھانی ہیں تو نظام کیسے چلے گا؟ ان خیالات کا اظہار انہوں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے نام لیے بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے کچھ ریمارکس سامنے آئے ہیں، آئین میں اداروں کے اختیارات کے استعمال کی حدود متعین کردی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرے، منصف ویسے بھی بہت تحمل مزاج ہوتا ہے، تحمل اور برداشت سے آئینی ذمہ داریاں ادا ہوں گی تو معاملات حل ہونگے۔