اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سینیٹر فیصل واؤڈا نے ’پراکسی‘ کے ریمارکس پر سینیٹ میں سپریم کورٹ کے جج کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئےتوہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا اورکہا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں ‘ججز کے مس کنڈکٹ پر بات کرنا اگر جرم ہے تو مجھے پھانسی دے دیں کیوں کہ میں یہ کرتا رہوں گا ‘۔ منگل کو سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فیصل واؤڈا نے کہا کہ میں پارلیمان اور قوم کوایک پیج پر لے کر آگیا ہوں اور آج ہم سب آئین و قانون کی بالادستی پر متحد ہوگئے ہیں۔ ان کا کہناتھاکہ جن پر توہین عدالت لگنی چاہیے ان پر نہیں لگائی گئی، مجھے عدلیہ سے پہلے بھی انصاف کی توقع نہیں تھی۔ فیصل واؤڈا نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک آرڈر کر کے کرکٹ میچ کے تیس وی وی آئی پاسز مانگے، سات فروری 2023کو یہ خط ہائیکورٹ کی جانب سے لکھا گیا، اس کے بعد ہائیکورٹ کی جانب سے لکھا گیا کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جج علی باقر نجفی نے ہائیکورٹ کے لیٹر پر اپنے امریکا جانے والے بیٹے کو پروٹوکول دینے کا لکھا جس پر وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ پروٹوکول نہیں مل سکتا، اب پارلیمان بتائے ان شواہد کے بعد عدالت نے کیوں ایکشن نہیں لیا۔نور مقدم کیس کا ٹرائل تیزی سے نہیں ہورہا۔ جج صاحب کی بیگم ایک کام کرنے والی بچی پر تشدد کرتی ہیں اور کچھ نہیں ہوتا، ایک لینڈ کروزر والا ایک پولیس کانسٹیبل کو مار دیتا ہے تو اسے عدم ثبوت کا کہہ کر رہا کردیا جاتا ہے۔