ویانا ( نیوز ڈیسک) عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی 2خفیہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی میں اس سطح کے قریب تک پہنچ گیا ہے جو ہتھیار بنانے کیلئے درکار ہوتی ہے۔ ایجنسی کی سہ ماہی رپورٹوں میں کہا گیا کہ 4مارچ کو جاری کردہ مشترکہ بیان پر عمل کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اس بیان میں ایران میں نگرانی کے کاموں میں تعاون فراہم کرنے اور ایجنسی کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی بات کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ایران نے حالیہ چند ماہ میں افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافہ کیا ہے اور اپنے جوہری پروگرام کو تیز کر دیا ہے۔ ایرانی ذخیرہ 11مئی کو 6201.3کلوگرام تک پہنچ گیا جو فروری میں 5525.5 کلوگرام تھا یہ 2015میں طے پانے والے بین الاقوامی معاہدے کے تحت دی گئی اجازت سے 30گنا زیادہ ذخیرہ ہے۔ آئی اے ای اے کو ایران کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں خدشات زیادہ ہیں، کیوںکہ ایران یورینیم کو 60 فیصد خالصتا تک افزودہ کر رہا ہے جو جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیلئے 90فیصد کے قریب ہے۔ ایران کے پاس اس سطح کیلئے کافی افزودہ مواد موجود ہے۔ مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ اس سطح تک افزودگی کا کوئی شہری استعمال نہیں ہے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی دوسرے ملک نے جوہری ہتھیار بنائے بغیر اس سطح تک افزودگی نہیں کی ہے تاہم ایران کا کہنا ہے کہ اس کے جوہری پروگرام کے مقاصد مکمل طور پر پرامن ہیں۔ دوسری جانب ایرانی مذہبی رہنما علی خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کی ذمے داری سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سابق سیکرٹری جنرل علی شمخانی کو سونپ دی اس بات کا اشارہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بھی دیا ۔ واضح رہے کہ ایڈمرل علی شمخانی اہوازی عرب نژاد ہیں۔ وہ گزشتہ سال مئی تک سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری اور 10سال تک خامنہ ای کے نمائندے رہے ہیں۔