چمن(نورزمان اچکزئی) چمن بارڈر دھرنا کمیٹی کے7اہم ترین غیر سیاسی رہنمائوں کو گرفتار کرکے کوئٹہ منتقل کردیا گیا ،فسادات ،شہر پر مظاہرین کا کنٹرول،پریس کلب پر حملہ، شہر میں افراتفری، بازار بند، عدم رہائی پر ڈی سی دفتر جلانے کی دھمکی، ضلع کمپلیکس میں توڑ پھوڑ ، دھرنا بھی جاری ، سیکورٹی فورسز نے گڑنگ میں آپریشن کر کے کوئٹہ چمن شاہراہ 35روز بعد کھول دی ، مظاہرین نے چمن پریس کلب پر حملہ کر اندر سے تباہ کردیا، دھرنا کمیٹی نے ضلع انتظامیہ پر دھوکہ دے کر گرفتاری کا الزام لگایاہے مگر حکومت کا کہنا ہے کہ دھرنا کمیٹی نےڈپٹی کمشنر پر دوران مذاکرات حملہ کیا اور ضلع کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کی ہے، ترجمان پریس کلب نے الزام لگایا ہے کہ پریس کلب حملے میں مظاہرین کے علاوہ کچھ اور لوگ بھی ملوث تھے، شہر میں افراتفری بازار بند اور کشیدگی کو کنٹرول کرنے کی کوشش جاری ہے۔ پیر کو دھرنا مظاہرین کی پولیو ٹیموں اور لیویز اہلکاروں پر حملوں، اسلحہ چھیننے کے واقعات کے بعد حکومت نے آل پارٹیز تاجر ولغڑی اتحاد پر مشتمل دھرناکمیٹی کے 10غیرسیاسی رہنمائوں پر انسداد دہشت گردی مقدمات درج کیے مگر منگل کو حالات بہتر رہے اس دوران دھرنا مظاہرین کو واپس 4 مئی کی پوزیشن پر چلے جانے کےلیے ایک تیسرے فریق نے مذاکرات کرانے کےلیے منگل اور بدھ کی درمیانی رات دوبجے دھرنا کمیٹی مذاکرات پر آمادہ ہوکر ضلع انتظامیہ کے پاس پہنچے، تاہم اس دوران حکومت اور دھرنا کمیٹی کے درمیان ڈیڈلاک پیدا ہونے کے بعد مبینہ طور پر کسی ناخوش گوار واقعہ کے نتیجے میں فورسز نے دھرنا کمیٹی کے اہم ترین رہنما تاجر ولغڑی یونینز کے دھرنا سربراہ غوث اللہ، دھرنا ترجمان صادق اچکزئی سمیت 7 ارکان کو گرفتار کیا، ضلع انتظامیہ کے مطابق مذاکراتی عمل کے دوران دھرنا رہنمائوں اور ان کے ساتھ آئے دیگر افراد نے ڈپٹی کمشنر پر حملہ کیا تاہم وہ محفوظ رہے جبکہ ڈپٹی کمشنر دفتر سمیت کمپلیکس کے اندر توڑ پھوڑ کا بھی دھرنے والوں پر الزام لگایا ، گرفتاری کے بعد سیکورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد نے گڑنگ کے مقام پر آپریشن کرتے ہوئے گزشتہ 35 روز سے بند کوئٹہ چمن شاہراہ کو کلئیر کرا دیا ۔