پشاور(نیوزرپورٹر) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے رنگ روڈ پشاور سے گرفتار تین شہریوں کی بازیابی کیلئے دائر رٹ پر ایس پی ورسک جواد اسحاق اور ایس ایچ او سمیت فریقین سے 14 روزکےاندراندرجواب طلب کرلیا جبکہ درخواست گزار کی گرفتاری بھی روک دی۔ فاضل بنچ نے گزشتہ روز درخواست گزار خاتون ، ریاض وغیرہ کی رٹ پر سماعت کی۔ اس موقع پر انکے وکیل میاں سلیمان شاہ ایڈووکیٹ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام اللہ یوسفزئی بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت میاں سلیمان شاہ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کچھ ہفتے قبل اپریل میں رنگ روڈ پشاور سے ابراہیم، عقیل مرجان اور لعل محمد ساکنان جلوزئی کو پولیس نے گرفتار کیا حالانکہ ان کیخلاف کوئی ایف آئی آر درج ہے نہ ہی ان کیخلاف وارنٹ گرفتاری ہیں جبکہ ان سے موبائل فونز، نقدی سمیت گاڑی بھی قبضے میں لی گئی ہے اور انہیں غیرقانونی طور پر قید میں رکھا گیا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نےبتایاکہ اب پٹیشنر ریاض کو بھی گرفتار کرنیکی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور اس خاندان کےافراد کو بےجا تنگ کیاجارہا ہے۔ وکیل کےمطابق کچھ عرصہ قبل درخواست گزار خاتون کے گھر واقع جلوزئی گل آباد سے پولیس وردی میں ملبوس افراد 7 افراد کو اٹھاکرلے گئےتھےجبکہ ان سے کروڑوں روپے، 30 تولے سونا اور دوگاڑیاں بھی ساتھ لےگئے تھے جن کیخلاف انہوں نے وقتا فوقتا دو رٹ درخواستیں بھی پشاور ہائیکورٹ میں دائرکی تھیں۔ انہوں نےعدالت سے استدعا کی کہ تینوں شہریوں کو بازیاب کراکر عدالت کےسامنے پیش کرنے کا حکم دیاجائے۔ عدالت نے متعلقہ پولیس افسران کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا اور درخواست گزاروں کیخلاف کارروائی سے روکتےہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔