• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

RLNG ڈائیورژن سے نقصان، وصولی کیلئے گیس سیکٹر کو سبسڈی حاصل نہیں

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) فنانس ڈویژن نے پیٹرولیم ڈویژن کو بتادیا ہے کہ آر ایل این جی ڈائیورژن سے 260ارب روپے کے نقصان کی وصولی کے لیے گیس کے شعبے کو کوئی سبسڈی نہیں۔ یاتو پٹرولیم لیوی میں 20 روپے فی لیٹر اضافہ کریں، جی آئی ڈی سی کی رقم کو استعمال کریں یا گردشی قرضوں سے نمٹنے کے لیے گیس کے نرخوں میں اضافہ کرنے کے آپشنز زیر غور ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اعلیٰ حکام اس وقت قابل عمل تجاویز پر کام کر رہے ہیں موگاس اور ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی کو 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے فی لیٹر کرنا، یا فنانس ڈویژن کے پاس گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی رقم حاصل کرنے کے علاوہ پی او ایل مصنوعات پر ایک اور لیوی عائد کرنا اور گیس کے ٹیرف کو گیس کمپنیوں کی آمدنی کی ضروریات سے زیادہ بڑھانا شامل ہے جو حکومت کو اس قابل بنائے کہ وہ سرپلس ریونیو کو آہستہ آہستہ گردشی قرضے کے عفریت سے نمٹنے کے لیے استعمال کر سکے جو گیس سیکٹر میں 2.9 ٹریلین روپے تک بڑھ گیا ہے۔ اعلیٰ حکام ایک اور آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں کہ بین کارپوریٹ قرض کو نقد میں اتارنے کے لیے کچھ رقم کا بندوبست کیا جائے اور باقی کو بک ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے نمٹنا ہے جیسا کہ 2013 میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی پی پیز کو 480 ارب روپے کی ادائیگی کے ذریعے پاور سیکٹر میں گردشی قرضہ ختم کرتے ہوئے کیا تھا۔ آئی ایم ایف کے حکم کے تحت وزارت خزانہ کی جانب سے مالی سال 25 کے لیے بجٹ میں سبسڈی مختص کرنے سے انکار کرنے کے بعد گھریلو صارفین کو آر ایل این جی کی عدم وصولی کے نتیجے میں جمع ہونے والے 260 ارب روپے کے نقصان کے ڈیلٹا کو ختم کرنے کے لیے پٹرولیم ڈویژن کے حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ گردشی قرضے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے قابل عمل تجاویز پیش کریں۔ کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کے حکام کو چاہیے کہ وہ حکمت عملی بنائیں کہ اس دیرینہ مسئلے سے کیسے نمٹا جائے۔ فنانس ڈویژن نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف اسے گیس سیکٹر میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے سے نمٹنے کے لیے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ میں کوئی سبسڈی مختص کرنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے اور اس کے لیے پیٹرولیم ڈویژن کو اپنا منصوبہ بنانا ہوگا۔ پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی کو 60 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 80 روپے کرنے کے پہلے آپشن کے بارے میں پوچھا گیا تو متعلقہ حکام کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم لیوی کے ذریعے جمع ہونے والے ریونیو کو فنانس ڈویژن بجٹ خسارے کی فنانسنگ میں استعمال کرتا ہے اور اگر لیوی میں 20 روپے فی لیٹر اضافہ ہوتا ہے تو اسی مقصد میں استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔

اہم خبریں سے مزید