راولپنڈی(نمائندہ جنگ)لاہور ہائیکورٹ کی مجاز اتھارٹی نے لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج (جسٹس مرزا وقاص رؤف) کے خلاف سوشل میڈیا پر پرو پیگنڈ ہ کا نوٹس لیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کیس نمبر 167/2024، سید آصف حسین شاہ بنام فیڈریشن آف پاکستان اور دیگر میں ہونے والے فیصلے پر غیرضروری اور غلط فہمی پرمبنی تنقید کی جارہی ہے۔ترجمان لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کیس کی بحث کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے ایک کیس بعنوان محترمہ بلقیس فاطمہ بنام نجم الاکرام قریشی (PLD 1959 WP 566) کا حوالہ دیا گیا۔ جس کو معزز جج نے حالیہ فیصلہ کے صفحہ نمبر 9 سے صفحہ نمبر 32 تک محض نقل کیا ہے۔ حالیہ فیصلہ کے صفحہ نمبر 16 پر جس پیراگراف نمبر 14 کا حوالہ دیا گیا ہے وہ 1959 کے فیصلہ کا پیراگراف نمبر 14ہے جو کے اس فیصلہ میں نقل کیا گیا ہے۔ یہ عدالت کی آبزرویشن نہیں ہے ۔حالیہ فیصلہ کا پیراگراف نمبر 14 صفحہ نمبر32پرہے۔ 1959کا فیصلہ احمدیوں(قادیانیوں) کو غیر مسلم قرار دیئے جانے سے پہلے کا ہے، اس لئے فیصلہ کو فاضل جج کے ساتھ جوڑنا یا ادارہ جاتی نظریہ کے طور پر پیش کیا جانا درست نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر ہونے والے پراپیگنڈا کی مکمل طور پر نفی کی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر معزز جج صاحبان کے خلاف ہونے والا پروپیگنڈہ انتہائی قابل مذمت ہے۔