اسلام آباد (خبر نگار) کابینہ ڈویژن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا کہ ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدہ اعزازی ہے ، ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی آفس قائم نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار وکیل ریاض حنیف راہی کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار وزیر خارجہ بھی ہیں اور ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدہ بھی رکھتے ہیں ، گڈ گورننس کیلئے اداروں میں دوہری تعیناتیوں کے کیسز پر لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔
کابینہ ڈویژن کی رپورٹ پر عدالت نے مزید سماعت ملتوی کر دی۔
بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شیر افضل مروت کی جانب سے اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تقرری کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔
دوران سماعت کابینہ ڈویژن نے اپنا جواب عدالت میں جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدہ اعزازی ہے ، ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی آفس قائم نہیں کیا گیا۔
ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ نے کہاکہ اسحاق ڈار کی حیثیت اس کیس میں بینفشری کی ہے۔
اس طرح کے کیسز کی فائلیں دفاتر میں پڑی رہتی ہیں۔ ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ کسی قانون کے تحت نہیں۔ دوہری تعیناتیوں کی پچاس درخواستیں عدالتوں میں پڑی ہوئی ہیں۔ گڈ گورننس کیلئے اداروں میں دوہری تعیناتیوں کے کیسز پر لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔