اسلام آباد (ایجنسیاں)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ جنرل سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں‘ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا اطلاق یکمشت نہیں بلکہ بتدریج کیا جائے گا‘ہمیں امید ہے کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف سطح کا معاہدہ جولائی تک ہو جائے گا‘ نان فائلرز کی اختراع کو ملک سے ختم کرنا ہو گا‘زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ ہوگا، کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے‘یکم جولائی سے ہول سیلرزاور ریٹیلرز سے ٹیکس لینا شروع کر دیں گے ‘ ہماری کوشش ہے کہ کیش ٹرانزیکشن کو کم سے کم اور ختم کیا جائے‘ پوائنٹ آف سیل رجسٹریشن کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے گا۔10فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ناقابل قبول ہے ‘اسے 2 سے 3 سالوں میں اسے 13 فیصد تک لے کر جانا ہے۔ جمعرات کو پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ غیردستاویزی معیشت کا خاتمہ بھی حکومتی ترجیحات میں شامل ہے‘اس مقصد کیلئے ڈیجیٹلا ئزیشن کا عمل آگے بڑھایا جا رہا ہے، اس سے ٹیکس کے نظام میں انسانی مداخلت کو کم کیا جائے گا‘زیادہ آمدنی والوں پر زیادہ اور کم آمدنی والے طبقات پر کم ٹیکس لگایا گیا ہے، نان فائلرز کے لیے کاروباری ٹرانزیکشن پر ٹیکس کی شرح میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے اور بعض مقامات پر اس شرح کو 45 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ریٹیلرز کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ضروری ہے تاکہ دیگر طبقات پر ٹیکسوں کا بوجھ کم ہو‘ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت 9 ٹریلین روپے کی کرنسی کی زیر گردش ہے، ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے معاملات درست ہو سکتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ لوگوں کے طرز زندگی کا ڈیٹا موجود ہے، اس خام ڈیٹا کو ہم فیلڈ فارمیشنز میں نہیں بھیج سکتے، اس مقصد کے لیے ہم نے ڈیٹا اینالٹک کے مقاصد کے لیے ٹیم بنائی ہے جو اس ڈیٹا کا تجزیہ کرے گی اور اس کے مطابق فیلڈ فارمیشنز کو نفاذ کے لیے ہدایات جاری کی جائیں گی ۔ پی ڈبلیو ڈی کو بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ ہو چکا ہے، آنے والے مہینوں میں اس حوالے سے مزید اقدامات کئے جائیں گے۔ہے، اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا عمل اگست تک مکمل ہو جائے گا۔