• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
روز آشنائی … تنویر زمان خان، لندن
پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی زبوں حالی پر جگہ جگہ خوب واویلا ہو رہا ہے۔ کہیں کھلاڑیوں پر انگلی اٹھائی جارہی ہے توکہیں کرکٹ بورڈ پر، کہیں سلیکٹرز پر ابلاغ کا شاید ہی کوئی حصہ یا ہینڈل ہو جو تبصروںسے مبرا ہو۔ مجھے سب سے دلچسپ تبصرہ سینئر صحافی و اینکر مبشر لقمان کا لگا جنہوںنے سیدھا سیدھا کہہ ڈالا کہ انہوں نے بکیوں کے ساتھ مک مکا کیا ہے ۔ اسی لئے ایسی ٹیموں سے جان بوجھ کے ہارے کہ چھوٹی ٹیم کے ہارنے سے جوئے کا ریٹ بہت ہائی ہوتاہے۔ ویسے تو جوئے کی لت کرکٹ والوں میں پرانی ہے لیکن جوا کو جوئے خانوں میں جاکر بھی کھیلا جا سکتاہے لیکن ظاہر ہے پاکستان میں تو ایسے کیسنو ، سلوٹ مشینیں اور ٹیبل گیمز وغیرہ نہیں ہیں جہاں لوگ اس جوئے کی لت یا عادت کو تسکین دے سکیں۔ مغرب نے اس لحاظ سے ہر چیز کو انسانی آزادی کے تناظر میں ہی دیکھا ہے اور ہر عادت کا کچھ نہ کچھ کتھارسس catharsis رکھا ہے اور اسے اخلاقیات کے گھیرے میں قید نہیں ہونے دیا۔ برطانیہ میں ہی دیکھیں جہاں 150کیسنو ہیں او رہزاروں کی تعداد میں سلوٹ مشینیں، رولٹ، بلیک جیک اور پوکر کے ٹیبلز ہیں ۔ جو بھی جوا کھیلنا چاہے اسکے لئےکوئی پابندی نہیں البتہ حاضری کے چند آداب ضرور ہیں مثلاً مخصوص ڈریس کوڈ، عمر بلوغت کی ہو وغیرہ ۔ لیکن امریکہ کےاکثر کیسنو میں یہ تکلف بھی نہیں ہے نہ عمر کی قید نہ لباس کی شرائط۔ برطانیہ کے کیسنوز میں جین وغیرہ پہن کر آپ داخل نہیں ہو سکتے لیکن امریکہ میں تو آپ بچوں کے ساتھ بھی کیسنو میں جا سکتے ہیں۔ امریکہ میں مجموعی طور پر 2200سے زیادہ کیسنوز ہیں۔ نیوجرسی اور نویڈا کی ریاستوں میں سب سے زیادہ کیسنوزہیں فقط لاس ویگس میں 175کیسنوز ہیں یہ سب کیسنوز عالمی سیاحوں کی خوب توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ لاس ویگس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آپ جو بھی آپ کے دماغ میں آسکتا ہے اسکا جوا موجود ہے۔ آپ نئے نئے جواری ہیں یا پرانے اس بات کاوہاں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نہ ہی آپ کے رنگ ونسل ، عقیدہ یا جغرافیائی تعلق سے کوئی فرق پڑتا ہے۔ بس آپ کے پاس پیسے ہونے چاہیں بلکہ امریکہ میں توکئی شہروں سے جوا خانوں کے مراکز تک لے جانے کے لئے خصوصی بسیں بھی چلتی ہیں، جو نہ صرف جوا خانوں تک مفت لاتی اور واپس لے جاتی ہیں بلکہ وہ جواکھیلنے آنے والوں کی جیبوں میں کچھ ڈالر بھی ڈالتے ہیں تاکہ آپ بس شروع کریں باقی پیسے پھر آپ خود ہی اپنی جیبوں میں سے نکال کے ٹیبل پر رکھیں گے اور چائے پانی اورکھانا وغیرہ بھی مفت دیاجاتاہے۔ اس وقت لاس ویگس میں سب سے بڑا کیسنو 70 ایکڑ پر پھیلا ہواہے یعنی برطانیہ کے بکنگھم پیلس سے تین گنا بڑا ہے۔ میں لندن کے ایک دوست کو جانتاہوں جو کیسنو جانے کا بہت شوقین ہے اتنا ہی مذہبی بھی ہے۔ رمضان کے مہینے میں افطاری کے بعد کیسنو جاتاہے کئی دفعہ کیسنو میں ہی افطاری بھی کرتا ہے اور صبح کی سحری وہیں کھا کے آتا ہے اور سارا دن روزے میں رہتا اور خوب سوتاہے رات ساری جاگتا اور جواکھیلتاہے۔ یہ مجھے اسلئے بھی یاد آیا کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم جو جوا کھیلتی ہے وہ اس لئے کہ انہیں پاکستان کے اندر تو جوئے کے کیڑے کی تشفی کا کوئی سامان نہیں ہے اسی لئے پاکستانی کھلاڑی باہر جاکے جہاں موقع ملتا ہے جوا کھیلتے ہیں۔ اس دفعہ بھی افغانستان، آئرلینڈ، امریکہ سے ہارنے کا مقصد مبشر لقمان کے مطابق جوا ہو سکتاہے ۔ کہتے ہیں بد سے بدنام برا۔ ویسے بھی جب کرکٹ ٹیم اچھا پرفارم نہیں کریگی تو منہ شگافیوں کو روکا تو نہیں جا سکتا۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی ہو سکتی ہیں اور مین میڈیا پر بھی لیکن کہتے ہیں دلوں کے حال تو اللہ ہی جانتاہے۔
یورپ سے سے مزید