• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی طلب سے زیادہ تھی دیتے تو ڈھائی ارب کا نقصان ہوتا، وزیر توانائی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ کل ہمارے پاس چھ ہزار میگا واٹ فالتو بجلی تھی،بجلی کی جو طلب تھی ہم نے جان بوجھ کر فراہم نہیں کی، اگر ہم بجلی فراہم کرتے تو ہمیں دو ڈھائی ارب روپے کا مزید نقصان ہوتا،جن فیڈرزکی مانگ ہے وہ صحیح میٹرز پر نہیں ہے، وہ مانگ کنڈوں پر ، غیر قانونی ٹرانسفارمرز پر ہے،ا ن کو ہم بجلی فراہم نہیں کرسکتے ، اگر ان کو ہم بجلی فراہم کرینگے تو اس کا بوجھ ان صارفین پر جائیگا جو میٹر لگا کر بیٹھے ہیں، بجلی چوری 600ارب روپے سالانہ کا معاملہ ہے اس کو ہر حال میں روکیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی چوری روکنا ہماری ذمہ داری ہے۔لائن مین کنڈا ہٹانے جاتا ہے تو مجمع جمع ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ کنڈا نہیں ہٹاتے کیا کرلو گے۔ حکومت کی رٹ اور اختیار جہاں نہ ہووہاں آپ کیا کرینگے۔ اس رٹ کو نافذ کرانے کیلئے قانونی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اس چیز سے بہت گہرا تعلق ہے۔خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان کوبجلی چوری روکنے کی درخواست کی ہے۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ نے ہمارے کہنے سے پہلے ہماری مدد کرنا شروع کردی۔ بجلی چوری600 ارب روپے سالانہ کا معاملہ ہے۔بجلی چوری روکنے کے لئے ہم ہر چیز کریں گے کسی سیاسی دباؤ، دھمکیوں اور احتجاج میں نہیں آئیں گے۔ بجلی چوری روکنے کے لئے لوڈ شیڈنگ کرنا ظلم ہے مگر اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی طریقہ نہیں ہے۔آٹو میٹک میٹرنگ سسٹم کیلئے بہت بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے ہم وہ شروع کرنے لگے ہیں۔ہر ٹرانسفارمر پر میٹر لگانے لگے ہیں تاکہ ہر ٹرانسفارمر پر اپنا نفع نقصان بتا سکیں۔پیسکو اور قبائلی علاقوں میں وہاں137ارب روپے کا سالانہ نقصان ہورہا ہے۔ سندھ کے اندر کراچی کے علاوہ51ارب روپے کی سالانہ بجلی چوری ہورہی ہے۔پنجاب میں133 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔بلوچستان میں100 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔ پشاور، مردان ، ڈیرہ اسماعیل خان ،نوشہرہ اور چار سدہ میں 65 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔یہ ممکن ہی نہیں کہ بجلی چوری میں ملوث کسی صوبے سے تفریق برتوں ۔ اسکو سیاسی رنگ دیئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔سیاسی بیان بازی کے بغیر بجلی چوری روکنے کیلئے اقدامات کرینگے۔میرے حلقے کے لوگوں نے بجلی چوری روکنے کیلئے اقدامات کئے۔لائن لاسزہمارے محکمے کے لوگوں کا قصور ہے۔ ہمارے محکمے کے لوگ لوگوں کو کہتے ہیں کنڈا لگاؤ میٹر مت لوایسے اسٹاف کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔سال بھر میں پاکستان میں بجلی کی تقسیم میں بہت واضح فرق نظر آئیگا۔بجلی چوری روکنے کے کام کو ہم نے جہاد کے طور پر شروع کیا ہوا ہے۔بجلی فراہمی کا دورانیہ کم ہونے کے باعث تکنیکی مسائل بھی آتے ہیں۔حکومت کا سیکریٹری،ایڈیشنل سیکریٹری اور وزیر کمپنی نہیں چلا سکتا۔کے الیکٹرک کے اور بھی ایشوز ہیں وہاں بھی حکومتی رٹ کے مسائل ہیں۔کے الیکٹرک اگر آج حکومت کے پاس ہوتاتو اس سے دس گنا بدتر ہوتا۔کراچی الیکٹرک میں نجکاری کی وجہ سے لائن لاسز کم ہوئے ہیں۔ہم فیصلہ کرچکے ہیں کہ بجلی کے محکمے نجی شعبے کے پاس ہونا چاہئیں۔ فیڈر ز زبردستی کھلوانے کا گرڈ پر سات ارب روپے نقصان ہوا ہے۔

اہم خبریں سے مزید