کراچی (نیوز ڈیسک)چین کا مقابلہ کرنے کیلئے بھارت اور بنگلہ دیش کے مزید معاہدے، بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کا دورہ بھارت ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا انڈو پیسیفک سمندری منصوبے میں بنگلہ دیش کے شامل ہونے کا خیر مقدم ۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک بھارت اور بنگلہ دیش نے چین کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے دفاعی تعلقات کو مزید وسعت دیتے ہوئے سمندری سلامتی، معیشت، خلاء اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لیے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان ان معاہدوں پر دستخط وزیرِ اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد کے دورے کے دوران کیے گئے جو کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے کے بعد نئی دہلی کا دورہ کرنے والی پہلی غیر ملکی رہنما ہیں۔
نریندر مودی نے بھارت کے ہمسایہ ممالک کے علاقائی تعاون کو وسعت دینے اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے انڈو پیسیفک سمندری منصوبے میں بنگلہ دیش کے شامل ہونے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی دہلی خود کو چین کا مد مقابل اور علاقائی طاقت کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
بنگلہ دیش کے چین کے ساتھ بھی تعلقات اچھے ہیں جو خام مال کے لیے اس کا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ بیجنگ کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنا بنگلہ دیش کے لیے چیلنج ہے جو چین کے اہم حریف بھارت اور امریکا کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات کو بھی متوازن رکھتا ہے۔
بنگلہ دیش کی گارمنٹس کی صنعت جو 80 فی صد سے زائد غیر ملکی زرِ مبادلہ برآمدات سے لاتی ہے، خام مال کے لیے چین پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
شیخ حسینہ کا نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے دریائی پانی، بجلی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بھارتی صنعت کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور انہیں بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی جو بڑی بندر گاہوں، آبی گزرگاہوں اور زمینی رابطے کو فروغ دینے کے منصوبے رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے 2009میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں پناہ لینے والے بھارتی عسکریت پسند گروپوں سے متعلق نئی دہلی کی تشویش کو دور کرنے کے لیے کام کیا ہے۔