کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے کہا کہ سندھ بجٹ غریب دشمن اور امیر دوست بجٹ ہے ، وزیر اعلیٰ ہاؤس کیلئے42؍ ارب روپے رکھے گئے ہیں مگرکراچی کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا ،اسپورٹس کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا اسپورٹس کے گراؤنڈ نہیں ہوں گے تو چرس کے اڈے آباد ہوں گے، یہ بجٹ پالیسی سے خالی بجٹ ہے جسے دیکھ کر یہ لگتا ہے کہ یہ سندھ حکومت کا نہیں بلکہ کسی بلدیاتی ادارے کا بجٹ ہے۔ حکومتی ارکان نے کہا کہ مراد علی شاہ نے مشکل حالات میں عوام دوست بجٹ پیش کیا ،کئے - سندھ حکومت کا پیپلز بس سروس تاریخی منصوبہ ہے، حیسکو سیپکو اور کے الیکٹرک کا انتظام سندھ حکومت کو لینا چاہئے ، ان اداروں نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن انجینئر عادل عسکری نے کہا کہ صرف کراچی نہیں سندھ کا مقدمہ پیش کررہا ہوں، سندھ کی دو اکائیاں ہیں ایک ہم ایک آپ ، سب کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا ، نفرت کی سیاست دفن کرنا ہوگا،ہر رکن اسمبلی کو حلقہ کے 6؍ اسکول دیئے جائیں ،محکمہ تعلیم فنڈز سے نہ دے خود ارکان اسمبلی فنڈز ارینج کر کے بہتر کریں، این ای ڈی کا کیمپس تھر لے جانے کی کیا ضرورت تھی ؟ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں پیر کو بھی آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر عام بحث کا سلسلہ جاری رہا جس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے حصہ لیا- بجٹ تقاریر کے دوران پیپلز پارٹی کے بعض ارکان نے جب اپوزیشن پر تنقید کی اور بعض اشتعال انگیز ریمارکس دیئے تو اپوزیشن کی جانب سے شورشرابہ بھی کیا گیا جس پر اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ یہ طے ہوا تھا کہ دونوں جانب سے کہ قیادت پر تنقید نہیں ہوگی پھر حکومتی ارکان کیوں اس چیز کی خلاف ورزی کررہے ہیں؟ ایم کیو ایم کے انجینئر عادل عسکری نے کہا کہ صرف کراچی نہیں سندھ کا مقدمہ پیش کررہا ہوں ، کیسے کہہ دوں کے سندھ کا بجٹ غریب دوست ہے سندھ کی دو اکائیاں ہیں ایک ہم ایک آپ سب کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا، نفرت کی سیاست دفن کرنا ہوگا ۔